Monday, 20 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 7046

حدثني يحيى بن بكير ،‏‏‏‏ حدثنا الليث ،‏‏‏‏ عن يونس ،‏‏‏‏ عن ابن شهاب ،‏‏‏‏ عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ،‏‏‏‏ أن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ كان يحدث أن رجلا أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إني رأيت الليلة في المنام ظلة تنطف السمن والعسل ،‏‏‏‏ فأرى الناس يتكففون منها فالمستكثر والمستقل ،‏‏‏‏ وإذا سبب واصل من الأرض إلى السماء ،‏‏‏‏ فأراك أخذت به فعلوت ،‏‏‏‏ ثم أخذ به رجل آخر فعلا به ،‏‏‏‏ ثم أخذ به رجل آخر فعلا به ثم أخذ به رجل آخر فانقطع ثم وصل‏.‏ فقال أبو بكر يا رسول الله بأبي أنت والله لتدعني فأعبرها‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اعبر ‏"‏‏.‏ قال أما الظلة فالإسلام ،‏‏‏‏ وأما الذي ينطف من العسل والسمن فالقرآن حلاوته تنطف ،‏‏‏‏ فالمستكثر من القرآن والمستقل ،‏‏‏‏ وأما السبب الواصل من السماء إلى الأرض فالحق الذي أنت عليه تأخذ به فيعليك الله ،‏‏‏‏ ثم يأخذ به رجل من بعدك فيعلو به ،‏‏‏‏ ثم يأخذ رجل آخر فيعلو به ،‏‏‏‏ ثم يأخذه رجل آخر فينقطع به ثم يوصل له فيعلو به ،‏‏‏‏ فأخبرني يا رسول الله بأبي أنت أصبت أم أخطأت‏.‏ قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أصبت بعضا وأخطأت بعضا ‏"‏‏.‏ قال فوالله لتحدثني بالذي أخطأت‏.‏ قال ‏"‏ لا تقسم ‏"‏‏.‏
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیثبنسعد نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابنشہاب نے ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہبنعتبہ نے ‘ ان سے ابنعباس رضیاللہعنہما بیان کرتے تھے کہ
ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک ابر کا ٹکڑا ہے جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے میں دیکھتا ہوں کہ لوگ انہیں اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں ۔ کوئی زیادہ اور کوئی کم اور ایک رسی ہے جو زمین سے آسمان تک لٹکی ہوئی ہے ۔ میں نے دیکھا کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر اسے پکڑ اور اوپر چڑھ گئے پھر ایک دوسرے صاحب نے بھی اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چڑھ گئے پھر ایک تیسرے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی چڑھ گئے پھر چوتھے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی اس کے ذریعہ چڑھ گئے ۔ پھر وہ رسی ٹوٹ گئی ‘ پھر جڑ گئی ۔ حضرت ابوبکر رضیاللہعنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ۔ مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی تعبیر بیان کر دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیان کرو ۔ انہوں نے کہا سایہ سے مراد دین اسلام ہے اور شہد اور گھی ٹپک رہا تھا وہ قرآنمجید کی شیرینی ہے اور بعض قرآن کو زیادہ حاصل کرنے والے ہیں ‘ بعض کم اور آسمان سے زمین تک کی رسی سے مراد وہ سچا طریق ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قائم ہیں ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑے ہوئے ہیں یہاں تک کہ اس کے ذریعہ اللہ آپ کو اٹھا لے گا پھر آپ کے بعد ایک دوسرے صاحب آپ کے خلیفہ اول اسے پکڑیں گے وہ بھی مرتے دم تک اس پر قائم رہیں گے ۔ پھر تیسرے صاحب پکڑیں گے ان کا بھی یہی حال ہو گا ۔ پھر چوتھے صاحب پکڑیں گے تو ان کا معاملہ خلافت کا کٹ جائے گا وہ بھی اوپر چڑھ جائیں گے ۔ یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو ںمجھے بتائیے کیا میں نے جو تعبیر دی ہے وہ غلط ہے یا صحیح ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بعض حصہ کی صحیح تعبیر دی ہے اور بعض کی غلط ۔ حضرت ابوبکر رضیاللہعنہ نے عرض کیا ۔ پس واللہ ! آپ میری غلطی کو ظاہر فرما دیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم نہ کھاؤ ۔

No comments:

Post a Comment