حدثني عبد الله بن محمد ، حدثنا هشام بن يوسف ، أخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال كنت غلاما شابا عزبا في عهد النبي صلى الله عليه وسلم وكنت أبيت في المسجد ، وكان من رأى مناما قصه على النبي صلى الله عليه وسلم فقلت اللهم إن كان لي عندك خير فأرني مناما يعبره لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فنمت فرأيت ملكين أتياني فانطلقا بي ، فلقيهما ملك آخر فقال لي لن تراع ، إنك رجل صالح ، فانطلقا بي إلى النار ، فإذا هي مطوية كطى البئر ، وإذا فيها ناس قد عرفت بعضهم ، فأخذا بي ذات اليمين ، فلما أصبحت ذكرت ذلك لحفصة.
مجھ سے عبداللہ بنمحمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم نے ‘ ان سے ابنعمر رضیاللہعنہما نے بیان کیا کہ
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نو جوان غیر شادیشدہ تھا تو مسجدنبوی میں سو تا تھا اور جو شخص بھی خواب دیکھتا وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کرتا ۔ میں نے سوچا ‘ اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک مجھ میں کوئی خیر ہے تو مجھے بھی کوئی خواب دکھا جس کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھے تعبیر دیں ۔ پھر میں سویا اور میں نے دو فرشتے دیکھے جو میرے پاس آئے اور مجھے لے چلے ۔ پھر ان دونوں سے تیسرا فرشتہ بھی آملا اور اس نے مجھ سے کہا کہ ڈرو نہیں تم نیک آدمی ہو ۔ پھر وہ دونوں فرشتے مجھے جہنم کی طرف لے گئے تو وہ کنویں کی طرح تہ بتہ تھی اور اس میں کچھ لوگ تھے جن میں سے بعض کو میں نے پہچانا بھی ۔ پھر وہ دونوں فرشتے مجھے دائیں طرف لے چلے ۔ جب صبح ہوئی تو میں نے اس تذکرہ اپنی بہن حضرت حفصہ رضیاللہعنہا سے کیا ۔
No comments:
Post a Comment