حدثنا محمد بن كثير: أخبرنا سفيان: حدثنا الأعمش ، عن زيد بن وهب: حدثنا حذيفة قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثين ، رأيت أحدهما وأنا أنتظر الآخر: (أن الأمانة نزلت في جذر قلوب الرجال ، ثم علموا من القرآن ، ثم علموا من السنة). وحدثنا عن رفعها قال: (ينام الرجل النومة ، فتقبض الأمانة من قلبه ، فيظل أثرها مثل أثر الوكت ، ثم ينام النومة فتقبض فيبقى أثرها مثل المجل ، كجمر دحرجته على رجلك فنفط ، فتراه منتبرا وليس فيه شيء ، فيصبح الناس يتبايعون ، فلا يكاد أحدهم يؤدي الأمانة ، فيقال: إن في بني فلان رجلا أمينا ، ويقال للرجل: ما أعقله وما أظرفه وما أجلده ، وما في قلبه مثقال حبة خردل من إيمان). ولقد أتى علي زمان وما أبالي أيكم بايعت ، لئن كان مسلما رده علي الإسلام ، وإن كان نصرانيا رده علي ساعيه ، فأما اليوم: فما كنت أبايع إلا فلانا وفلانا.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہاان سے زید بنوہب نے ، کہا ہم سے حضرت حذیفہ رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوحدیثیں ارشاد فرمائیں ۔ ایک کا ظہور تو میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں اترتی ہے ۔ پھر قرآن شریف سے ۔ پھر حدیث شریف سے اس کی مضبوطی ہوتی جاتی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کے اٹھ جانے کے متعلق ارشاد فرمایا کہ ” آدمی ایک نیند سوئے گا اور ( اسی میں ) امانت اس کے دل سے ختم ہوئے گی اور اس بیایمانی کا ہلکا نشان پڑ جائے گا ۔ پھر ایک اور نیند لے گا اب اس کا نشان چھالے کی طرح ہو جائے گاجیسے تو پاؤں پر ایک چنگاری لڑھکائے تو ظاہر میں ایک چھالا پھول آتا ہے اس کو پھولا دیکھتا ہے ، پر اندر کچھ نہیں ہوتا ۔ پھر حال یہ ہو جائے گا کہ صبح اٹھ کر لوگ خریدوفروخت کریں گے اور کوئی شخص امانتدار نہیں ہو گا ۔ کہا جائے گا کہ بنی فلاں میں ایک امانتدار شخص ہے ۔ کسی شخص کے متعلق کہا جائے گا کہ کتنا عقلمند ہے ، کتنا بلند حوصلہ ہے اور کتنا بہادر ہے ۔ حالانکہ اس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ( امانت ) نہیں ہو گا ۔ “ ( حضرت حذیفہ رضیاللہعنہ کہتے ہیں ) میں نے ایک ایسا وقت بھی گذارا ہے کہ میں اس کی پروا نہیں کرتا تھا کہ کس سے خریدوفروخت کرتا ہوں ۔ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کو اسلام ( بیایمانی سے ) روکتا تھا ۔ اگر وہ نصرانی ہوتا تو اس کا مددگار اسے روکتا تھا لیکن اب میں فلاں اور فلاں کے سوا کسی سے خریدوفروخت ہی نہیں کرتا ۔
No comments:
Post a Comment