Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4987

حدثنا موسى: حدثنا إبراهيم: حدثنا ابن شهاب: أن أنس بن مالك حدثه: أن حذيفة بن اليمان قدم على عثمان ،‏‏‏‏ وكان يغازي أهل الشام في فتح إرمينية وأذربيجان مع أهل العراق ،‏‏‏‏ فأفزع حذيفة اختلافهم في القراءة ،‏‏‏‏ فقال حذيفة لعثمان: يا أمير المؤمنين ،‏‏‏‏ أدرك هذه الأمة قبل أن يختلفوا في الكتاب ،‏‏‏‏ اختلاف اليهود والنصارى. فأرسل عثمان إلى حفصة: أن أرسلي إلينا بالصحف ننسخها في المصاحف ثم نردها أليك ،‏‏‏‏ فأرسلت بها حفصة إلى عثمان ،‏‏‏‏ فأمر زيد بن ثابت ،‏‏‏‏ وعبد الله بن الزبير ،‏‏‏‏ وسعيد بن العاص ،‏‏‏‏ وعبد الرحمن ابن الحارث بن هشام ،‏‏‏‏ فنسخوها في المصاحف ،‏‏‏‏ وقال عثمان للرهط القريشيين الثلاثة: إذا اختلفتم أنتم وزيد بن ثابت في شيء من القرآن فاكتبوه بلسان قريش ،‏‏‏‏ فإنما نزل بلسانهم ،‏‏‏‏ فافعلوا ،‏‏‏‏ حتى إذا نسخوا الصحف في المصاحف رد عثمان الصحف إلى حفصة ،‏‏‏‏ وأرسل إلى كل أفق بمصحف مما نسخوا ،‏‏‏‏ وأمر بما سواه من القرآن في كل صحيفة أو مصحف أن يحرق.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بنسعد عوفی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابنشہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بنمالک رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
حذیفہ بن الیمان رضیاللہعنہ امیرالمؤمنین حضرت عثمان رضیاللہعنہ کے پاس آئے اس وقت عثمان ارمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے سلسلے میں شام کے غازیوں کے لئے جنگ کی تیاریوں میں مصروف تھے ، تاکہ وہ اہل عراق کو ساتھ لے کر جنگ کریں ۔ حضرت حذیفہ رضیاللہعنہ قرآنمجید کی قرآت کے اختلاف کی وجہ سے بہت پریشان تھے ۔ آپ نے حضرت عثمان رضیاللہعنہ سے کہا کہ امیرالمؤمنین اس سے پہلے کہ یہ امت ( مسلمہ ) بھی یہودیوں اور نصرا نیوں کی طرح کتاباللہ میں اختلاف کرنے لگے ، آپ اس کی خبر لیجئے ۔ چنانچہ حضرت عثمان رضیاللہعنہ نے حفصہ رضیاللہعنہا کے یہاں کہلایا کہ صحیفے ( جنہیں زید رضیاللہعنہ نے ابوبکر رضیاللہعنہ کے حکم سے جمع کیا تھا اور جن پر مکمل قرآنمجید لکھا ہوا تھا “ ) ہمیں دے دیں تاکہ ہم انہیں مصحفوں میں ( کتابی شکل میں ) نقل کروا لیں ۔ پھر اصل ہم آپ کو لوٹا دیں گے حضرت حفصہ رضیاللہعنہا نے وہ صحیفے حضرت عثمان رضیاللہعنہ کے پاس بھیج دئیے اور آپ نے زیدبنثابت ، عبداللہبنزبیر ، سعد بن العاص ، عبدا لرحمن بن حارث بنہشام رضیاللہعنہم کو حکم دیا کہ وہ ان صحیفوں کو مصحفوں میں نقل کر لیں ۔ حضر ت عثمان رضیاللہعنہ نے اس جماعت کے تین قریشی صحابیوں سے کہا کہ اگر آپ لوگوں کا قرآنمجید کے کسی لفظ کے سلسلے میں حضرت زید رضیاللہعنہ سے اختلاف ہو تو اسے قریش ہی کی زبان کے مطابق لکھ لیں کیونکہ قرآنمجید بھی قریش ہی کی زبان میں نازل ہوا تھا ۔ چنانچہ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا اور جب تمام صحیفے مختلف نسخوں میں نقل کر لئے گئے تو حضرت عثمان رضیاللہعنہ نے ان صحیفوں کو واپس لوٹا دیا اور اپنی سلطنت کے ہر علاقہ میں نقل شدہ مصحف کا ایک ایک نسخہ بھیجوا دیا اور حکم دیا کے اس کے سوا کوئی چیز اگر قرآن کی طرف منسوب کی جاتی ہے خواہ وہ کسی صحیفہ یا مصحف میں ہو تو اسے جلا دیا جائے ۔

No comments:

Post a Comment