Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4970

حدثنا موسى بن إسماعيل ،‏‏‏‏ حدثنا أبو عوانة ،‏‏‏‏ عن أبي بشر ،‏‏‏‏ عن سعيد بن جبير ،‏‏‏‏ عن ابن عباس ،‏‏‏‏ قال كان عمر يدخلني مع أشياخ بدر ،‏‏‏‏ فكأن بعضهم وجد في نفسه فقال لم تدخل هذا معنا ولنا أبناء مثله فقال عمر إنه من حيث علمتم‏.‏ فدعا ذات يوم ـ فأدخله معهم ـ فما رئيت أنه دعاني يومئذ إلا ليريهم‏.‏ قال ما تقولون في قول الله تعالى ‏ {‏ إذا جاء نصر الله والفتح‏}‏ فقال بعضهم أمرنا نحمد الله ونستغفره ،‏‏‏‏ إذا نصرنا وفتح علينا‏.‏ وسكت بعضهم فلم يقل شيئا فقال لي أكذاك تقول يا ابن عباس فقلت لا‏.‏ قال فما تقول قلت هو أجل رسول الله صلى الله عليه وسلم أعلمه له ،‏‏‏‏ قال ‏ {‏ إذا جاء نصر الله والفتح‏}‏ وذلك علامة أجلك ‏ {‏ فسبح بحمد ربك واستغفره إنه كان توابا‏}‏‏.‏ فقال عمر ما أعلم منها إلا ما تقول‏.‏
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے ابو بشر نے ، ان سے سعیدبنجبیر نے اور ان سے حضرت ابنعباس رضیاللہعنہما نے بیان کیا کہ
عمر بنخطاب رضیاللہعنہ مجھے بوڑھے بدری صحابہ کے ساتھ مجلس میں بٹھا تے تھے ۔ بعض ( عبدالرحمٰن بن عوف ) کو اس پر اعتراض ہوا ، انہوں نے حضرت عمر سے کہا کہ اسے آپ مجلس میں ہمارے ساتھ بٹھاتے ہیں ، اس کے جیسے تو ہمارے بھی بچے ہیں ؟ حضرت عمر رضیاللہعنہ نے کہا کہ اس کی وجہ تمہیں معلوم ہے ۔ پھر انہوں نے ایک دن ابنعباس کو بلایا اور انہیں بوڑھے بدری صحابہ کے ساتھ بٹھایا ( ابنعباس رضیاللہعنہما نے کہا کہ ) میں سمجھ گیا کہ آپ نے مجھے انہیں دکھانے کے لئے بلایا ہے ، پھر ان سے پوچھا اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے ۔ اذا جاء نصر اللہ الخ یعنی جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچی ۔ بعض لوگوں نے کہا کہ جب ہمیں مدد اور فتح حاصل ہوئی تو اللہ کی حمد اور اس سے استغفار کا ہمیں آیت میں حکم دیا گیا ہے ۔ کچھ لوگ خاموش رہے اور کوئی جواب نہیں دیا ۔ پھر آپ نے مجھ سے پوچھا ابنعباس رضیاللہعنہما ! کیا تمہارا بھی یہی خیال ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں ۔ پوچھا پھر تمہاری کیا رائے ہے ؟ میں نے عرض کی کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی طرف اشارہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی چیز بتائی ہے اور فرمایا کہ جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچی ” یعنی پھر یہ آپ کی وفات کی علامت ہے “ اس لئے آپ اپنے پروردگار کی پاکی وتعریف بیان کیجئے اور اس سے بخشش مانگا کیجئے ۔ بیشک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے ۔ حضرت عمر رضیاللہعنہ نے اس پر کہا میں بھی وہی جانتا ہوں جو تم نے کہا “

No comments:

Post a Comment