Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4962

حدثنا إسماعيل بن عبد الله ،‏‏‏‏ حدثنا مالك ،‏‏‏‏ عن زيد بن أسلم ،‏‏‏‏ عن أبي صالح السمان ،‏‏‏‏ عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ الخيل لثلاثة ،‏‏‏‏ لرجل أجر ،‏‏‏‏ ولرجل ستر ،‏‏‏‏ وعلى رجل وزر ،‏‏‏‏ فأما الذي له أجر فرجل ربطها في سبيل الله فأطال لها في مرج أو روضة ،‏‏‏‏ فما أصابت في طيلها ذلك في المرج والروضة ،‏‏‏‏ كان له حسنات ،‏‏‏‏ ولو أنها قطعت طيلها فاستنت شرفا أو شرفين كانت آثارها وأرواثها حسنات له ،‏‏‏‏ ولو أنها مرت بنهر فشربت منه ولم يرد أن يسقي به كان ذلك حسنات له فهى لذلك الرجل أجر ،‏‏‏‏ ورجل ربطها تغنيا وتعففا ولم ينس حق الله في رقابها ولا ظهورها فهى له ستر ،‏‏‏‏ ورجل ربطها فخرا ورئاء ونواء فهى على ذلك وزر‏.‏ فسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحمر‏.‏ قال ‏"‏ ما أنزل الله على فيها إلا هذه الآية الفاذة الجامعة ‏ {‏ فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره‏}‏
ہم سے اسماعیل بنعبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اماممالک نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضیاللہعنہ نے کہ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ گھوڑا تین طرح کے لوگ تین قسم کے پالتے ہیں ۔ ایک شخص کے لئے وہ اجرہوتا ہے دوسرے کے لئے وہ معافی ہے ، تیسرے کے لئے عذاب ہے ۔ جس کے لئے وہ اجروثواب ہے وہ شخص ہے جو اسے اللہ کے راستہ میں جہاد کی نیت سے پالتا ہے ۔ چراگاہ یا اس کے بجائے راوی نے یہ کہا باغ میں اس کی رسی کو دراز کر دیتا ہے اور وہ گھوڑا چراگاہ یا باغ میں اپنی رسی تڑالے اور ایک دو کوڑے ( پھینکنے کی دوری ) تک اپنی حد سے آگے بڑھ گیا تو اس کے نشانات قدم اور اس کی لید بھی مالک کے لئے ثواب بن جاتی ہے اور اگر کسی نہر سے گزرتے ہوئے اس میں مالک کے ادارہ کے بغیر خود ہی اس نے پانی پی لیا تو یہ بھی مالک کے لئے باعث ثواب بن جاتا ہے ۔ دوسرا شخص جس کے لئے اس کا گھوڑا باعث معافی پردہ بنتا ہے ۔ یہ وہ شخص ہے جس نے لوگوں سے بےپرواہ رہنے اور لوگوں ( کے سامنے سوال کرنے سے ) بچنے کے لئے اسے پالا اور اس گھوڑے کی گردن پر جو اللہ تعالیٰ کا حق ہے اور اس کی پیٹھ کو جو حق ہے اسے بھی وہ ادا کرتا رہتا ہے ۔ تو گھوڑا اس کے لئے باعث معافی پردہ بن جاتا ہے اور جو شخص گھوڑا اپنے دروازے پر فخر اور دکھاوے اور اسلام دشمنی کی غرض سے باندھتا ہے ، وہ اس کے لئے وبال ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےگدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق مجھ پر خاص آیت سوا اس اکیلی عام اور جامع آیت کے نازل نہیں کی فمن یعمل مثقال ذرۃ خیرا یرہ الخ یعنی جو کوئی ذرہ بھر نیکی کرے گا وہ اسے بھی لے گا دیکھ لے گا اور جو کوئی ذرہ بھر برائی کرے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا ۔

No comments:

Post a Comment