Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4910

وقال سليمان بن حرب وأبو النعمان حدثنا حماد بن زيد ،‏‏‏‏ عن أيوب ،‏‏‏‏ عن محمد ،‏‏‏‏ قال كنت في حلقة فيها عبد الرحمن بن أبي ليلى وكان أصحابه يعظمونه ،‏‏‏‏ فذكر آخر الأجلين فحدثت بحديث سبيعة بنت الحارث عن عبد الله بن عتبة قال فضمز لي بعض أصحابه‏.‏ قال محمد ففطنت له فقلت إني إذا لجريء إن كذبت على عبد الله بن عتبة وهو في ناحية الكوفة‏.‏ فاستحيا وقال لكن عمه لم يقل ذاك‏.‏ فلقيت أبا عطية مالك بن عامر فسألته فذهب يحدثني حديث سبيعة فقلت هل سمعت عن عبد الله فيها شيئا فقال كنا عند عبد الله فقال أتجعلون عليها التغليظ ولا تجعلون عليها الرخصة‏.‏ لنزلت سورة النساء القصرى بعد الطولى ‏ {‏ وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن‏}‏‏.‏
اور سلیمان بن حرب اور النعمان نے بیان کیا ، کہ ہم سے حماد بنزید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے اور ان سے محمدبنسیرین نے بیان کیا کہ
میں ایک مجلس میں جس میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ بھی تھے موجود تھا ۔ ان کے شاگرد ان کی بہت عزت کیا کرتے تھے ۔ میں نے وہاں سبیعہ بنت الحارث کا عبداللہبنعتبہ بن مسعود سے بیان کیا کہ اس پر ان کے شاگرد نے زبان اور آنکھوں کے اشارے سے ہونٹ کاٹ کر مجھے تنبیہ کی ۔ محمدبنسیرین نے بیان کیا کہ میں سمجھ گیا اور کہا کہ عبداللہبنعتبہ کوفہ میں ابھی زندہ موجود ہیں ۔ اگر میں ان کی طرف بھی جھوٹ نسبت کرتا ہوں تو بڑی جرات کی بات ہو گی مجھے تنبیہ کرنے والے صاحب اس پر شرمندہ ہو گئے اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے کہا لیکن ان کے چچا تو یہ بات نہیں کرتے تھے ( ابنسیرین نے بیان کیا کہ ) پھر میں ابوعطیہ مالک بنعامر سے ملا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا وہ بھی سبیعہ والی حدیث بیان کرنے لگے لیکن میں نے ان سے کہا آپ نے حضرت عبداللہبنمسعود رضیاللہعنہما سے بھی اس سلسلہ میں کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہم حضرت عبداللہبنمسعود رضیاللہعنہما کی خدمت میں حاضر تھے تو انہوں نے کہا کیا تم اس پر ( جس کے شوہر کا انتقال ہو گیا اور وہ حاملہ ہو ۔ عدت کی مدت کو طول دے کر ) سختی کرنا چاہتے ہو اور رخصت وسہولت دینے کے لئے تیار نہیں ، بات یہ ہے کہ چھوٹی سورۃ نساء یعنی ( سورۃ الطلاق ) بڑی سورۃ النساء کے بعدنازل ہوئی ہے اور کہا واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن الایۃ اور حمل والیوں کی عدت ان کے حمل کا پیدا ہو جانا ہے ۔

No comments:

Post a Comment