حدثنا الحميدي ، حدثنا سفيان ، حدثنا عمرو بن دينار ، قال حدثني الحسن بن محمد بن علي ، أنه سمع عبيد الله بن أبي رافع ، كاتب علي يقول سمعت عليا ـ رضى الله عنه ـ يقول بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم أنا والزبير والمقداد فقال " انطلقوا حتى تأتوا روضة خاخ فإن بها ظعينة معها كتاب فخذوه منها ". فذهبنا تعادى بنا خيلنا حتى أتينا الروضة فإذا نحن بالظعينة فقلنا أخرجي الكتاب فقالت ما معي من كتاب. فقلنا لتخرجن الكتاب أو لنلقين الثياب. فأخرجته من عقاصها فأتينا به النبي صلى الله عليه وسلم فإذا فيه من حاطب بن أبي بلتعة إلى أناس من المشركين ممن بمكة يخبرهم ببعض أمر النبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم " ما هذا يا حاطب ". قال لا تعجل على يا رسول الله إني كنت امرأ من قريش ولم أكن من أنفسهم وكان من معك من المهاجرين لهم قرابات يحمون بها أهليهم وأموالهم بمكة فأحببت إذ فاتني من النسب فيهم أن أصطنع إليهم يدا يحمون قرابتي وما فعلت ذلك كفرا ولا ارتدادا عن ديني. فقال النبي صلى الله عليه وسلم " إنه قد صدقكم ". فقال عمر دعني يا رسول الله فأضرب عنقه. فقال " إنه شهد بدرا وما يدريك لعل الله ـ عز وجل ـ اطلع على أهل بدر فقال اعملوا ما شئتم فقد غفرت لكم ". قال عمرو ونزلت فيه { يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوكم} قال لا أدري الآية في الحديث أو قول عمرو. حدثنا علي قيل لسفيان في هذا فنزلت { لا تتخذوا عدوي} قال سفيان هذا في حديث الناس حفظته من عمرو وما تركت منه حرفا وما أرى أحدا حفظه غيري.
ہم سے عبداللہبنزبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حسن بنمحمد بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے علی رضیاللہعنہ کے کاتب عبیداللہ بن ابی رافع سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ
میں نے علی رضیاللہعنہ سے سنا انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ، حضرت زبیر اور مقداد رضیاللہعنہما کو روانہ کی اور فرمایا کہ چلے جاؤ اور جب مقام خاخ کے باغ پر پہنچ جاؤ گے ( جو مکہ اور مدینہ کے درمیان تھا ) تو وہاں تمہیں ہودج میں ایک عورت ملے گی ، اس کے ساتھ ایک خط ہو گا ، وہ خط تم اس سے لے لینا ۔ چنانچہ ہم روانہ ہوئے ہمارے گھوڑے ہمیں تیز رفتاری کے ساتھ لے جا رہے تھے ۔ آخر جب ہم اس باغ پر پہنچے تو واقعی وہاں ہم نے ہودج میں اس عورت کو پا لیا ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال ۔ اس نے کہا میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال دے ورنہ ہم تیرا سارا کپڑا اتار کر تلاشی لیں گے ۔ آخر اس نے اپنی چوٹی سے خط نکالا ہم لوگ وہ خط لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ اس خط میں لکھا ہوا تھا کہ حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مشرکین کے چند آدمیوں کی طرف جو مکہ میں تھے اس خط میں انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تیاری کا ذکر لکھا تھا ( کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک بڑی فوج لے کر آتے ہیں تم اپنا بچاؤ کر لو ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا حاطب ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے معاملہ میں جلدی نہ فرمائیں میں قریش کے ساتھ بطور حلیف ( زمانہ قیام مکہ میں ) رہا کرتا تھا لیکن ان کے قبیلہ و خاندان سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا ۔ اس کے برخلاف آپ کے ساتھ جو دوسرے مہاجرین ہیں ان کی قریش میں رشتہ داریاں ہیں اور ان کی رعایت سے قریش مکہ میں رہ جانے والے ان کے اہلوعیال اور مال کی حفاظت کرتے ہیں ۔ میں نے چاہا کہ جبکہ ان سے میرا کوئی نسبی تعلق نہیں ہے تو اس موقع پر ان پر ایک احسان کر دوں اور اس کی وجہ سے وہ میرے رشتہداروں کی مکہ میں حفاظت کریں ۔ یا رسول اللہ ! میں نے یہ عمل کفر یا اپنے دین سے پھر جانے کی وجہ سے نہیں کیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقیناً انہوں نے تم سے سچی بات کہہ دی ہے ۔ عمر رضیاللہعنہ بولے کہ یا رسول اللہ ! مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں ۔ آپ نے فرمایا یہ بدر کی جنگ میں ہمارے ساتھ موجود تھے ۔ تمہیں کیا معلوم ، اللہ تعالیٰ بدر والوں کے تمام حالات سے واقف تھا اور اس کے باوجود ان کے متعلق فرما دیا کہ جو جی چاہے کرو کہ میں نے تمہیں معاف کر دیا ۔ عمرو بن دینار نے کہا کہ حاطب بن ابی بلتعہ رضیاللہعنہ ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ یا ایھا الذین آمنوا لا تتخذوا عدوی وعدوکم اولیائ الایۃ اے ایمان والو ! تم میرے دشمن اور اپنے دشمن کو دوست نہ بنا لینا ۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں کہ اس آیت کا ذکر حدیث میں داخل ہے یا نہیں یہ عمرو بن دینار کا قول ہے ۔ ہم سے علی بنعبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ سفیان بن عیینہ سے حاطب بن ابی بلتعہ رضیاللہعنہ کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا آیت لا تتخذوا عدوی انہیں کے بارے میں نازل ہوئی تھی ؟ سفیان نے کہا کہ لوگوں کی روایت میں تو یونہی ہے لیکن میں نے عمرو سے حدیث یاد کی اس میں سے ایک حرف بھی میں نے نہیں چھوڑا اور میں نہیں سمجھتا کہ میرے سوا اور کسی نے اس حدیث کو عمرو سے خوب یاد رکھا ہو ۔
No comments:
Post a Comment