حدثنا أبو معمر ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا عبد العزيز ، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ قال بعث النبي صلى الله عليه وسلم سبعين رجلا لحاجة يقال لهم القراء ، فعرض لهم حيان من بني سليم رعل وذكوان ، عند بئر يقال لها بئر معونة ، فقال القوم والله ما إياكم أردنا ، إنما نحن مجتازون في حاجة للنبي صلى الله عليه وسلم ، فقتلوهم فدعا النبي صلى الله عليه وسلم عليهم شهرا في صلاة الغداة ، وذلك بدء القنوت وما كنا نقنت. قال عبد العزيز وسأل رجل أنسا عن القنوت أبعد الركوع ، أو عند فراغ من القراءة قال لا بل عند فراغ من القراءة.
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا ، ان سے انس بنمالک رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر صحابہ کی ایک جماعت تبلیغ اسلام کے لیے بھیجی تھی ۔ انہیں قاری کہا جاتا تھا ۔ راستے میں بنو سلیم کے دو قبیلے رعل اور ذکوان نے ایک کنویں کے قریب ان کے ساتھ مزاحمت کی ۔ یہ کنواں ” بئرمعونہ “ کے نام سے مشہور تھا ۔ صحابہ نے ان سے کہا کہ خدا کی قسم ! ہم تمہارے خلاف ، یہاں لڑنے نہیں آئے بلکہ ہمیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک ضرورت پر مامور کیا گیا ہے ۔ لیکن کفار کے ان قبیلوں نے تمام صحابہ کو شہید کر دیا ۔ اس واقعہ کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ان کے لیے ایک مہینہ تک بددعا کرتے رہے ۔ اسی دن سے دعاقنوت کی ابتداء ہوئی ، ورنہ اس سے پہلے ہم دعاقنوت نہیں پڑھا کرتے تھے اور عبد العزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ ایک صاحب ( عا صم احول ) نے انس رضیاللہعنہ سے دعاقنوت کے بارے میں پوچھا کہ یہ دعا رکوع کے بعد پڑھی جائے گی یا قرآت قرآن سے فارغ ہونے کے بعد ؟ ( رکوع سے پہلے ) انس رضیاللہعنہ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ قرآت قرآن سے فارغ ہونے کے بعد ۔ ( رکوع سے پہلے )
No comments:
Post a Comment