حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا أبو عوانة ، عن سليمان ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال كنا نسلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يصلي فيرد علينا ، فلما رجعنا من عند النجاشي سلمنا عليه فلم يرد علينا ، فقلنا يا رسول الله إنا كنا نسلم عليك فترد علينا قال " إن في الصلاة شغلا ". فقلت لإبراهيم كيف تصنع أنت قال أرد في نفسي.
ہم سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، ان سے ابراہیم نے ، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ نے بیان کیا کہ
( ابتداء اسلام میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور ہم آپ کو سلام کرتے تو آپ نماز ہی میں جواب عنایت فرماتے تھے ۔ لیکن جب ہم نجاشی کے ملک حبشہ سے واپس ( مدینہ ) آئے اور ہم نے ( نماز پڑھتے میں ) آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب نہیں دیا ۔ نماز کے بعد ہم نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم پہلے آپ کو سلام کرتے تھے تو آپ نماز ہی میں جواب عنایت فرمایا کرتے تھے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا ہاں نماز میں آدمی کو دوسرا شغل ہوتا ہے ۔ سلیمان اعمش نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا ایسے موقعہ پر آپ کیا کرتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں دل میں جواب دے دیتا ہوں ۔
No comments:
Post a Comment