حدثنا علي ، حدثنا سفيان ، قال ذهبت أسأل الزهري عن حديث المخزومية ، فصاح بي ، قلت لسفيان فلم تحتمله عن أحد قال وجدته في كتاب كان كتبه أيوب بن موسى عن الزهري عن عروة عن عائشة ـ رضى الله عنها أن امرأة من بني مخزوم سرقت ، فقالوا من يكلم فيها النبي صلى الله عليه وسلم فلم يجترئ أحد أن يكلمه ، فكلمه أسامة بن زيد ، فقال " إن بني إسرائيل كان إذا سرق فيهم الشريف تركوه ، وإذا سرق الضعيف قطعوه ، لو كانت فاطمة لقطعت يدها ".
( دوسری سند ) اور ہم سے علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ
میں نے زہری سے مخزومیہ کی حدیث پوچھی تو وہ مجھ پر بہت غصہ ہو گئے ۔ میں نے اس پر سفیان سے پوچھاکہ پھر آپ نے کسی اور ذریعہ سے اس حدیث کی روایت نہیں کی ؟ انہوں نے بیان کیا کہ ایوب بن موسیٰ کی لکھی ہوئی ایک کتاب میں ، میں نے یہ حدیث دیکھی ۔ وہ زہری سے روایت کرتے تھے ، وہ عروہ سے ، وہ حضرت عائشہ رضیاللہعنہا سے کہ بنیمخزوم کی ایک عورت نے چوری کر لی تھی ۔ قریش نے ( اپنی مجلس میں ) سوچاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس عورت کی سفارش کے لیے کون جا سکتا ہے ؟ کوئی اس کی جرات نہیں کر سکا ، آخر حضرت اسامہ بنزید رضیاللہعنہما نے سفارش کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بنیاسرائیل میں یہ دستور ہو گیا تھا کہ جب کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹتے ۔ اگرآج فاطمہ ( رضیاللہعنہا ) نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا ۔
No comments:
Post a Comment