حدثنا عبد الله بن يوسف ، أخبرنا ابن وهب ، قال أخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال حدثني عروة ، أن عائشة ـ رضى الله عنها ـ زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثته أنها قالت للنبي صلى الله عليه وسلم هل أتى عليك يوم كان أشد من يوم أحد قال " لقد لقيت من قومك ما لقيت ، وكان أشد ما لقيت منهم يوم العقبة ، إذ عرضت نفسي على ابن عبد ياليل بن عبد كلال ، فلم يجبني إلى ما أردت ، فانطلقت وأنا مهموم على وجهي ، فلم أستفق إلا وأنا بقرن الثعالب ، فرفعت رأسي ، فإذا أنا بسحابة قد أظلتني ، فنظرت فإذا فيها جبريل فناداني فقال إن الله قد سمع قول قومك لك وما ردوا عليك ، وقد بعث إليك ملك الجبال لتأمره بما شئت فيهم ، فناداني ملك الجبال ، فسلم على ثم قال يا محمد ، فقال ذلك فيما شئت ، إن شئت أن أطبق عليهم الأخشبين ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم بل أرجو أن يخرج الله من أصلابهم من يعبد الله وحده لا يشرك به شيئا ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی ، ان سے ابن شہاب نے کہا ، ان سے عروہ نے کہا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ
انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ، کیا آپ پر کوئی دن احد کے دن سے بھی زیادہ سخت گزرا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تمہاری قوم ( قریش ) کی طرف سے میں نے کتنی مصیبتیں اٹھائی ہیں لیکن اس سارے دور میں عقبہ کا دن مجھ پر سب سے زیادہ سخت تھا یہ وہ موقع تھا جب میں نے ( طائف کے سردار ) کنانہ بن عبد یالیل بن عبد کلال کے ہاں اپنے آپ کو پیش کیا تھا ۔ لیکن اس نے ( اسلام کو قبول نہیں کیا اور ) میری دعوت کو رد کر دیا ۔ میں وہاں سے انتہائی رنجیدہ ہو کر واپس ہوا ۔ پھر جب میں قرن الثعالب پہنچا ، تب مجھ کو کچھ ہوش آیا ، میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بدلی کا ایک ٹکڑا میرے اوپر سایہ کئے ہوئے ہے اور میں نے دیکھا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام اس میں موجود ہیں ، انہوں نے مجھے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے بارے میں آپ کی قوم کی باتیں سن چکا اور جو انہوں نے رد کیا ہے وہ بھی سن چکا ۔ آپ کے پاس اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کا فرشتہ بھیجا ہے ، آپ ان کے بارے میں جو چاہیں اس کا اسے حکم دے دیں ۔ اس کے بعد مجھے پہاڑوں کے فرشتے نے آواز دی ، انہوں نے مجھے سلام کیا اور کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر انہیں نے بھی وہی بات کہی ، آپ جو چاہیں ( اس کا مجھے حکم فرمائیں ) اگر آپ چاہیں تو میں دونوں طرف کے پہاڑ ان پر لا کر ملا دوں ( جن سے وہ چکنا چور ہو جائیں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مجھے تو اس کی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی نسل سے ایسی اولاد پیدا کرے گا جو اکیلے اللہ کی عبادت کرے گی ، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے گی ۔
No comments:
Post a Comment