Sunday, 29 January 2017

Sahih Bukhari Hadith No 138

حدثنا علي بن عبد الله ،‏‏‏‏ قال حدثنا سفيان ،‏‏‏‏ عن عمرو ،‏‏‏‏ قال أخبرني كريب ،‏‏‏‏ عن ابن عباس ،‏‏‏‏ أن النبي صلى الله عليه وسلم نام حتى نفخ ثم صلى ـ وربما قال اضطجع حتى نفخ ـ ثم قام فصلى‏.‏ ثم حدثنا به سفيان مرة بعد مرة عن عمرو عن كريب عن ابن عباس قال بت عند خالتي ميمونة ليلة ،‏‏‏‏ فقام النبي صلى الله عليه وسلم من الليل ،‏‏‏‏ فلما كان في بعض الليل قام النبي صلى الله عليه وسلم فتوضأ من شن معلق وضوءا خفيفا ـ يخففه عمرو ويقلله ـ وقام يصلي فتوضأت نحوا مما توضأ ،‏‏‏‏ ثم جئت فقمت عن يساره ـ وربما قال سفيان عن شماله ـ فحولني فجعلني عن يمينه ،‏‏‏‏ ثم صلى ما شاء الله ،‏‏‏‏ ثم اضطجع ،‏‏‏‏ فنام حتى نفخ ،‏‏‏‏ ثم أتاه المنادي فآذنه بالصلاة ،‏‏‏‏ فقام معه إلى الصلاة ،‏‏‏‏ فصلى ولم يتوضأ‏.‏ قلنا لعمرو إن ناسا يقولون إن رسول الله صلى الله عليه وسلم تنام عينه ولا ينام قلبه‏.‏ قال عمرو سمعت عبيد بن عمير يقول رؤيا الأنبياء وحى ،‏‏‏‏ ثم قرأ ‏ {‏ إني أرى في المنام أني أذبحك‏}‏‏.‏
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے عمرو کے واسطے سے نقل کیا ، انہیں کریب نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور کبھی ( راوی نے یوں ) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے ۔ پھر خراٹے لینے لگے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اس کے بعد نماز پڑھی ۔ پھر سفیان نے ہم سے دوسری مرتبہ یہی حدیث بیان کی عمرو سے ، انھوں نے کریب سے ، انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ وہ کہتے تھے کہ ( ایک مرتبہ ) میں نے اپنی خالہ ( ام المؤمنین ) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری ، تو ( میں نے دیکھا کہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے ۔ جب تھوڑی رات باقی رہ گئی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے ہلکا سا وضو کیا ۔ عمرو اس کا ہلکا پن اور معمولی ہونا بیان کرتے تھے اور آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے ، تو میں نے بھی اسی طرح وضو کیا ۔ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۔ پھر آ کر آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا اور کبھی سفیان نے عن يساره کی بجائے عن شماله کا لفظ کہا ( مطلب دونوں کا ایک ہی ہے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پھیر لیا اور اپنی داہنی جانب کر لیا ۔ پھر نماز پڑھی جس قدر اللہ کو منظور تھا ۔ پھر آپ لیٹ گئے اور سو گئے ۔ حتیٰ کہ خراٹوں کی آواز آنے لگی ۔ پھر آپ کی خدمت میں مؤذن حاضر ہوا اور اس نے آپ کو نماز کی اطلاع دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ نماز کے لیے تشریف لے گئے ۔ پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا ۔ ( سفیان کہتے ہیں کہ ) ہم نے عمرو سے کہا ، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی تھیں ، دل نہیں سوتا تھا ۔ عمرو نے کہا میں نے عبید بن عمیر سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ انبیاء علیہم السلام کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں ۔ پھر ( قرآن کی یہ ) آیت پڑھی ۔ ” میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں ۔ “

No comments:

Post a Comment