حدثنا عبد الله بن مسلمة ، عن مالك ، عن موسى بن عقبة ، عن كريب ، مولى ابن عباس عن أسامة بن زيد ، أنه سمعه يقول دفع رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفة حتى إذا كان بالشعب نزل فبال ، ثم توضأ ولم يسبغ الوضوء. فقلت الصلاة يا رسول الله. فقال " الصلاة أمامك ". فركب ، فلما جاء المزدلفة نزل فتوضأ ، فأسبغ الوضوء ، ثم أقيمت الصلاة فصلى المغرب ، ثم أناخ كل إنسان بعيره في منزله ، ثم أقيمت العشاء فصلى ولم يصل بينهما.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے موسیٰ بن عقبہ کے واسطے سے بیان کیا ، انھوں نے کریب مولیٰ ابن عباس سے ، انھوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات سے واپس ہوئے ۔ جب گھاٹی میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پہلے ) پیشاب کیا ، پھر وضو کیا اور خوب اچھی طرح نہیں کیا ۔ تب میں نے کہا ، یا رسول اللہ ! نماز کا وقت ( آ گیا ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نماز ، تمہارے آگے ہے ( یعنی مزدلفہ چل کر پڑھیں گے ) جب مزدلفہ میں پہنچے تو آپ نے خوب اچھی طرح وضو کیا ، پھر جماعت کھڑی کی گئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی ، پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنی جگہ بٹھلایا ، پھر عشاء کی جماعت کھڑی کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی ۔
No comments:
Post a Comment