Saturday, 18 November 2017

Sunan Abu Dawood Hadith No 913

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ فِي الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ وَقَدْ دَعَاهُ بِلَالٌ لِلصَّلَاةِ إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ بِنْتُ ابْنَتِهِ عَلَی عُنُقِهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مُصَلَّاهُ وَقُمْنَا خَلْفَهُ وَهِيَ فِي مَکَانِهَا الَّذِي هِيَ فِيهِ قَالَ فَکَبَّرَ فَکَبَّرْنَا قَالَ حَتَّی إِذَا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْکَعَ أَخَذَهَا فَوَضَعَهَا ثُمَّ رَکَعَ وَسَجَدَ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْ سُجُودِهِ ثُمَّ قَامَ أَخَذَهَا فَرَدَّهَا فِي مَکَانِهَا فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ بِهَا ذَلِکَ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ حَتَّی فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یحیی بن خلف، عبدالاعلی، محمد بن اسحاق ، سعید، بن ابی سعید، حضرت ابوقتادہ سے روایت ہے کہ ہم ظہر یا عصر کی نماز کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کے لئے بلا چکے تھے اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نواسی امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کاندھے پر سوار تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی جائے نماز پر کھڑے ہوئے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے لیکن امامہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کاندھے ہی پر رہیں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تکبیر کہی تو ہم نے بھی تکبیر کہی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع میں جانا چاہا تو امامہ کو اتار کر نیچے بٹھا دیا اس کے بعد رکوع کیا اور سجدہ کیا۔ جب سجدہ سے فارغ ہو کر کھڑے ہوئے تو امامہ کو پھر سے اٹھا کر کاندھے پر بٹھا لیا اور ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے رہے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو گئے۔

No comments:

Post a Comment