حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْکِنْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ السَّلُولِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ أَتَاهُ أَعْرَابِيٌّ فَأَخَذَ بِطَرَفِ رِدَائِهِ فَسَأَلَهُ إِيَّاهُ فَأَعْطَاهُ وَذَهَبَ فَعِنْدَ ذَلِکَ حَرُمَتْ الْمَسْأَلَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ إِلَّا لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ غُرْمٍ مُفْظِعٍ وَمَنْ سَأَلَ النَّاسَ لِيُثْرِيَ بِهِ مَالَهُ کَانَ خُمُوشًا فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَرَضْفًا يَأْکُلُهُ مِنْ جَهَنَّمَ وَمَنْ شَائَ فَلْيُقِلَّ وَمَنْ شَائَ فَلْيُکْثِرْ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ سُلَيْمَانَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
علی بن سعید کندی، عبدالرحیم بن سلیمان، مجالد، عامر، حبشی بن جنادہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجة الوداع کے موقع پر عرفات میں کھڑے تھے کہ ایک اعرابی آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر کا کونہ پکڑ لیا پھر سوال کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کچھ دیا تو وہ چلا گیا اور اسی وقت سوال کرنا حرام ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا امیر اور تندرست آدمی کے لئے سوال کرنا جائز نہیں ہاں اگر کوئی فقیر یا سخت حاجت مند ہو تو اس کے لئے جائز ہے اور جو آدمی مال بڑھانے کے لئے لوگوں سے سوال کرتا ہے قیامت کے دن اس کے چہرے پر خراشیں ہوں گی ایسا شخص جہنم کے گرم پتھروں سے بھنا ہوا گوشت کھاتا ہے جو چاہے کم کھائے اور جو چاہے زیادہ کھائے محمود بن غیلان یحیی بن آدم سے اور وہ عبدالرحیم بن سلیمان سے اسی کی مثل روایت کرتے ہیں امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث اس سند سے غریب ہے
No comments:
Post a Comment