Sunday, 19 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 6507

حدثنا حجاج ،‏‏‏‏ حدثنا همام ،‏‏‏‏ حدثنا قتادة ،‏‏‏‏ عن أنس ،‏‏‏‏ عن عبادة بن الصامت ،‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ،‏‏‏‏ ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه ‏"‏‏.‏ قالت عائشة أو بعض أزواجه إنا لنكره الموت‏.‏ قال ‏"‏ ليس ذاك ،‏‏‏‏ ولكن المؤمن إذا حضره الموت بشر برضوان الله وكرامته ،‏‏‏‏ فليس شىء أحب إليه مما أمامه ،‏‏‏‏ فأحب لقاء الله وأحب الله لقاءه ،‏‏‏‏ وإن الكافر إذا حضر بشر بعذاب الله وعقوبته ،‏‏‏‏ فليس شىء أكره إليه مما أمامه ،‏‏‏‏ كره لقاء الله وكره الله لقاءه ‏"‏‏.‏ اختصره أبو داود وعمرو عن شعبة‏.‏ وقال سعيد عن قتادة عن زرارة عن سعد عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم‏.
ہم سے حجاج نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے ، کہا ہم سے قتادہ نے ان سے انس رضیاللہعنہ نے اور ان سے حضرت عبادہبنصامت رضیاللہعنہ نے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو محبوب رکھتا ہے ، اللہ بھی اس سے ملنے کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو پسند نہیں کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند نہیں کرتا ۔ اورعا ئشہ رضیاللہعنہا یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج نے عرض کیا کہ مرنا تو ہم بھی نہیں پسند کرتے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ملنے سے موت مراد نہیں ہے بلکہ بات یہ ہے کہ ایماندار آدمی کو جب موت آتی ہے جو اسے اللہ کی خوشنودی اور اس کے یہاں اس کی عزت کی خوشخبری دی جاتی ہے ۔ اس وقت مومن کو کوئی چیز اس سے زیادہ عزیز نہیں ہوتی جو اس کے آگے ( اللہ سے ملاقات اور اس کی رضا اور جنت کے حصول کے لئے ) ہوتی ہے ، اس لئے وہ اللہ سے ملاقات کا خواہشمند ہو جا تا ہے اور اللہ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جب کا فر کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی بشارت دی جاتی ہے ، اس وقت کوئی چیز اس کے دل میں اس سے زیادہ ناگوار نہیں ہوتی جو اس کے آگے ہوتی ہے ۔ وہ اللہ سے جاملنے کو ناپسند کرنے لگتا ہے ، پس اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے ۔ ابو دواؤد طیالسی اور عمرو بن مرزوق نے اس حدیث کو شعبہ سے مختصراً روایت کیا ہے اور سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے زرارہ بن ابی اوفی نے ، ان سے سعد نے اور ان سے عائشہ رضیاللہعنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ۔

No comments:

Post a Comment