حدثنا علي بن عياش ، حدثنا أبو غسان ، قال حدثني أبو حازم ، عن سهل بن سعد الساعدي ، قال نظر النبي صلى الله عليه وسلم إلى رجل يقاتل المشركين ، وكان من أعظم المسلمين غناء عنهم فقال " من أحب أن ينظر إلى رجل من أهل النار فلينظر إلى هذا ". فتبعه رجل فلم يزل على ذلك حتى جرح ، فاستعجل الموت. فقال بذبابة سيفه ، فوضعه بين ثدييه ، فتحامل عليه ، حتى خرج من بين كتفيه. فقال النبي صلى الله عليه وسلم " إن العبد ليعمل فيما يرى الناس عمل أهل الجنة ، وإنه لمن أهل النار ، ويعمل فيما يرى الناس عمل أهل النار وهو من أهل الجنة ، وإنما الأعمال بخواتيمها ".
ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابو غسان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا ، ان سے حضرت سہلبنسعدساعدی رضیاللہعنہ نے بیان کیاکہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو مشرکین سے جنگ میں مصروف تھا ، یہ شخص مسلمانوں کے صاحب مالودولت لوگوں میں سے تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی چاہتا ہے کہ کسی جہنمی کو دیکھے تو وہ اس شخص کو دیکھے ۔ اس پر ایک صحابی اس شخص کے پیچھے لگ گئے وہ شخص برابر لڑتا رہا اور آخر زخمی ہو گیا ۔ پھر اس نے چاہا کہ جلدی مر جائے ۔ پس اپنی تلوار ہی کی دھار اپنے سینے کے درمیان رکھ کر اس پر اپنے آپ کو ڈال دیا اور تلوار اس کے شانوں کو چیرتی ہوئی نکل گئی ( اس طرح وہ خودکشی کر کے مر گیا ) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بندہ لوگوں کی نظرمیں اہلجنت کے کام کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جہنم میں سے ہوتا ہے ۔ ایک دوسرا بندہ لوگوں کی نظرمیں اہل جہنم کے کام کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے اور اعمال کا اعتبار تو خاتمہ پر موقوف ہے ۔
No comments:
Post a Comment