حدثنا أبو النعمان ، حدثنا حماد بن زيد ، عن عمرو ، عن جابر ـ رضى الله عنه ـ قال هلك أبي وترك سبع ـ أو تسع ـ بنات ، فتزوجت امرأة فقال النبي صلى الله عليه وسلم " تزوجت يا جابر ". قلت نعم. قال " بكرا أم ثيبا ". قلت ثيبا. قال " هلا جارية تلاعبها وتلاعبك ، أو تضاحكها وتضاحكك ". قلت هلك أبي فترك سبع ـ أو تسع ـ بنات ، فكرهت أن أجيئهن بمثلهن ، فتزوجت امرأة تقوم عليهن. قال " فبارك الله عليك ". لم يقل ابن عيينة ومحمد بن مسلم عن عمرو " بارك الله عليك ".
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بنزید نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر رضیاللہعنہ نے بیان کیاکہ
میرے والد شہید ہوئے تو انہوں نے سات یانو لڑکیاں چھوڑی تھیں ( راوی کو تعداد میں شبہ تھا ) پھر میں نے ایک عورت سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، جابر کیا تم نے شادی کر لی ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں ۔ فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے ؟ میں نے کہا بیاہی سے ۔ فرمایا ، کسی لڑکی سے کیوں نہ کی ۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی یا ( انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ) تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی ۔ میں نے عرض کی ، میرے والد ( حضرت عبداللہ ) شہید ہوئے اور سات یا نو لڑکیاں چھوڑی ہیں ۔ اس لئے میں نے پسند نہیں کیا کہ میں ان کے پاس انہی جیسی لڑکی لاؤں ۔ چنانچہ میں نے ایسی عورت سے شادی کی جو ان کی نگرانی کر سکے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے ۔ ابنعیینہ اور محمدبنمسلمہ نے عمروسے روایت میں ۔ ” اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے “ کے الفاظ نہیں کہے ۔
No comments:
Post a Comment