Saturday, 18 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 6282

حدثنا إسماعيل ،‏‏‏‏ قال حدثني مالك ،‏‏‏‏ عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة ،‏‏‏‏ عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أنه سمعه يقول كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب إلى قباء يدخل على أم حرام بنت ملحان فتطعمه ،‏‏‏‏ وكانت تحت عبادة بن الصامت ،‏‏‏‏ فدخل يوما فأطعمته ،‏‏‏‏ فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم استيقظ يضحك‏.‏ قالت فقلت ما يضحكك يا رسول الله فقال ‏"‏ ناس من أمتي عرضوا على غزاة في سبيل الله ،‏‏‏‏ يركبون ثبج هذا البحر ،‏‏‏‏ ملوكا على الأسرة ‏"‏‏.‏ ـ أو قال ‏"‏ مثل الملوك على الأسرة ‏"‏‏.‏ شك إسحاق ـ قلت ادع الله أن يجعلني منهم‏.‏ فدعا ثم وضع رأسه فنام ،‏‏‏‏ ثم استيقظ يضحك فقلت ما يضحكك يا رسول الله قال ‏"‏ ناس من أمتي عرضوا على ،‏‏‏‏ غزاة في سبيل الله ،‏‏‏‏ يركبون ثبج هذا البحر ،‏‏‏‏ ملوكا على الأسرة ‏"‏‏.‏ أو ‏"‏ مثل الملوك على الأسرة ‏"‏‏.‏ فقلت ادع الله أن يجعلني منهم‏.‏ قال ‏"‏ أنت من الأولين ‏"‏‏.‏ فركبت البحر زمان معاوية ،‏‏‏‏ فصرعت عن دابتها حين خرجت من البحر ،‏‏‏‏ فهلكت‏.‏
ہم سے اسماعیلبنابیاویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام ما لک نے ، ان سے اسحاق بن عبداللہبنابی طلحہ نے اور ان سے انس بنمالک رضیاللہعنہ نے ۔ عبداللہبنابی طلحہ نے ان سے سناوہ بیان کرتے تھے کہ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قباء تشریف لے جاتے تھے تو امحرام بنتملحان رضیاللہعنہا کے گھر بھی جاتے تھے اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا کھلاتی تھیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور بیدار ہوئے تو آپ ہنس رہے تھے ۔ امحرام رضیاللہعنہا نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے میرے سامنے ( خواب میں ) پیش کئے گئے ، جو اس سمندر کے اوپر ( کشتیوں میں ) سوار ہوں گے ( جنت میں وہ ایسے نظر آئے ) جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں ، یا بیان کیا کہ بادشاہوں کی طرح تخت پر ۔ اسحاق کو ان لفظوں میں ذرا شبہ تھا ( امحرام رضیاللہعنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے عرض کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دعا کریں کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے بنائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر رکھ کر سو گئے اور جب بیدا ر ہوئے تو ہنس رہے تھے ۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں ؟ فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستہ میں غزوہ کرتے ہوئے میرے سامنے پیش کئے گئے جو اس سمند ر کے اوپر سوار ہوں گے جیسے بادشاہ تحت پر ہوتے ہیں یا مثل بادشاہوں کے تخت پر ۔ میں نے عرض کیا کہ اللہ سے میرے لئے دعا کیجئے کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اس گروہ کے سب سے پہلے لوگوں میں ہو گی چنانچہ امحرام رضیاللہعنہا نے ( معاویہ رضیاللہعنہ کی شام پر گورنری کے زمانہ میں ) سمندری سفر کیا اور خشکی پر اترنے کے بعد اپنی سواری سے گر پڑیں اور وفات پا گئیں ۔

No comments:

Post a Comment