حدثنا عبد الأعلى بن حماد ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد ، حدثنا قتادة ، أن أنس بن مالك ، حدثهم أن ناسا أو رجالا من عكل وعرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم وتكلموا بالإسلام وقالوا يا نبي الله إنا كنا أهل ضرع ، ولم نكن أهل ريف ، واستوخموا المدينة فأمر لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم بذود وبراع وأمرهم ، أن يخرجوا فيه فيشربوا من ألبانها وأبوالها ، فانطلقوا حتى كانوا ناحية الحرة ، كفروا بعد إسلامهم ، وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم واستاقوا الذود فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم فبعث الطلب في آثارهم ، وأمر بهم فسمروا أعينهم وقطعوا أيديهم وتركوا في ناحية الحرة حتى ماتوا على حالهم.
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس بنمالک رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
قبیلہعکل اور عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اوراسلام کے بارے میں گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! ہم مویشی والے ہیں ہم لوگ اہلمدینہ کی طرح کاشتکار نہیں ہیں ۔ مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی تھی ، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ نے ان کے لیے چند اونٹوں اور ایک چرواہے کا حکم دیا اور آپ نے فرمایا کہ وہ لوگ ان اونٹوں کے ساتھ باہر چلے جائیں اور ان کا دودھ اور پیشاب پئیں ۔ وہ لوگ چلے گئے لیکن حرہ کے نزدیک پہنچ کر وہ اسلام سے مرتد ہو گئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا اور اونٹوں کولے کر بھاگ پڑے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ملی تو آپ نے ان کی تلاش میں آدمی دوڑائے پھر آپ نے ان کے متعلق حکم دیا اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی ، ان کے ہاتھ کاٹ دئے گئے اور حرہ کے کنارے انہیں چھوڑ دیا گیا ، وہ اسی حالت میں مر گئے ۔
No comments:
Post a Comment