حدثنا مسدد ، حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال حدثني حميد بن نافع ، عن زينب ، عن أم سلمة ـ رضى الله عنها ـ أن امرأة توفي زوجها فاشتكت عينها ، فذكروها للنبي صلى الله عليه وسلم وذكروا له الكحل ، وأنه يخاف على عينها ، فقال " لقد كانت إحداكن تمكث في بيتها في شر أحلاسها ـ أو في أحلاسها في شر بيتها ـ فإذا مر كلب رمت بعرة ، فلا ، أربعة أشهر وعشرا ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعیدقطان نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھ سے حمیدبننافع نے بیان کیا ، ان سے حضرت زینب رضیاللہعنہا نے اور ان سے حضرت امسلمہ رضیاللہعنہا نے کہ
ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا ( زمانہ عدت میں ) اس عورت کی آنکھ دکھنے لگی تو لوگوں نے اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ ان لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سرمہ کا ذکر کیا اور یہ کہ ( اگر سرمہ آنکھ میں نہ لگایا تو ) ان کی آنکھ کے متعلق خطرہ ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ( زمانہ جاہلیت میں ) عدت گزارنے والی تم عورتوں کے اپنے گھر میں سب سے بد تر کپڑے میں پڑا رہنا پڑتا تھا یا ( آپ نے یہ فرمایا کہ ) اپنے کپڑوں میں گھر کے سب سے بد تر حصہ میں پڑا رہنا پڑتا تھا پھر جب کوئی کتا گزرتا تو اس پروہ مینگنی پھینک کر مارتی ( تب عدت سے باہر ہوتی ) پس چار مہینے دس دن تک سرمہ نہ لگاؤ ۔
No comments:
Post a Comment