حدثنا عبد الله بن أبي شيبة ، حدثنا عبيد الله ، حدثنا إسرائيل ، عن منصور ، عن خالد بن سعد ، قال خرجنا ومعنا غالب بن أبجر فمرض في الطريق ، فقدمنا المدينة وهو مريض ، فعاده ابن أبي عتيق فقال لنا عليكم بهذه الحبيبة السوداء ، فخذوا منها خمسا أو سبعا فاسحقوها ، ثم اقطروها في أنفه بقطرات زيت في هذا الجانب وفي هذا الجانب ، فإن عائشة حدثتني أنها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول " إن هذه الحبة السوداء شفاء من كل داء إلا من السام ". قلت وما السام قال الموت.
ہم سے عبداللہبنابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ان سے منصور نے بیان کیا ، ان سے خالد بنسعد نے بیان کیا کہ
ہم باہر گئے ہوئے تھے اورہمارے ساتھ حضرت غالب بن ابجر رضیاللہعنہ بھی تھے ۔ وہ راستہ میں بیمار پڑ گئے پھر جب ہم مدینہ واپس آئے اسوقت بھی وہ بیمار ہی تھے ۔ حضرت ابنابیعتیق ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے اور ہم سے کہا کہ انہیں یہ کالے دانے ( کلونجی ) استعمال کراؤ ، اس کے پانچ یا سات دانے لے کرپیس لو اور پھر زیتون کے تیل میں ملا کر ( ناک کے ) اس طرف اور اس طرف اسے قطرہ قطرہ کر کے ٹپکاؤ کیونکہ حضرت عائشہ رضیاللہعنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلونجی ہر بیماری کی دواہے سوا سام کے ۔ میں نے عرض کیا سام کیا ہے ؟ فرمایا کہ موت ہے ۔
No comments:
Post a Comment