حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن إسرائيل ، عن أبي إسحاق ، عن البراء ، قال لما نزلت { لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله} قال النبي صلى الله عليه وسلم " ادع لي زيدا وليجئ باللوح والدواة والكتف ـ أو الكتف والدواة ـ ثم قال " اكتب لا يستوي القاعدون " وخلف ظهر النبي صلى الله عليه وسلم عمرو بن أم مكتوم الأعمى قال يا رسول الله فما تأمرني فإني رجل ضرير البصر فنزلت مكانها { لا يستوي القاعدون من المؤمنين} في سبيل الله { غير أولي الضرر}"
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے ، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
جب آیت ” لایستوی القاعدون من المؤمنین والمجاھدون فی سبیلاللہ “ نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زید کو میر ے پاس بلاؤ اور ان سے کہو کہ تختی ، دوات اور مونڈھے کی ہڈی ( لکھنے کا سامان ) لے کر آئیں ، یا راوی نے اس کی بجائے ہڈی اور دوات ( کہا ) پھر ( جب وہ آ گئے تو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لکھو ” لایستوی القاعدون “ الخ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے عمرو ابن اممکتوم بیٹھے ہوئے تھے جو نابینا تھے ، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر آپ کا میرے بارے میں کیا حکم ہے ۔ میں تو نابینا ہوں ( جہاد میں نہیں جا سکتا اب مجھ کو بھی مجاہدین کا درجہ ملے گا یا نہیں ) اس وقت یہ آیت یوں اتری ۔ لا یستوی القاعدون من المؤمنین والمجاہدون فی سبیلاللہ غیر اولیٰ الضرر نازل ہوئی ۔
No comments:
Post a Comment