حدثنا الحميدي ، حدثنا سفيان ، قال حفظناه من عمرو بن دينار قال سمعت جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ يقول كنا في غزاة فكسع رجل من المهاجرين رجلا من الأنصار فقال الأنصاري يا للأنصار. وقال المهاجري يا للمهاجرين. فسمعها الله رسوله صلى الله عليه وسلم قال " ما هذا ". فقالوا كسع رجل من المهاجرين رجلا من الأنصار فقال الأنصاري يا للأنصار. وقال المهاجري ياللمهاجرين. فقال النبي صلى الله عليه وسلم " دعوها فإنها منتنة ". قال جابر وكانت الأنصار حين قدم النبي صلى الله عليه وسلم أكثر ، ثم كثر المهاجرون بعد ، فقال عبد الله بن أبى أوقد فعلوا ، والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل. فقال عمر بن الخطاب رضى الله عنه دعني يا رسول الله أضرب عنق هذا المنافق. قال النبي صلى الله عليه وسلم " دعه لا يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه ".
ہم سے عبداللہبنزبیر حمیدی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ حدیث عمرو بن دینار سے یاد کی ، انہوں نے بیان کیا کہ
میں نے حضرت جابربنعبداللہ رضیاللہعنہما سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم ایک غزوہ میں تھے ، اچانک مہا جرین کے ایک آدمی نے انصاری کے ایک آدمی کو مار دیا ۔ انصار نے کہا اے انصاریو ! دوڑو اور مہاجر نے کہا اے مہاجرین ! دوڑو ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی سنایا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا بات ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک مہاجر نے ایک انصاری کو مار دیا ہے ۔ اس پر انصاری نے کہا کہ اے انصاریو ! دوڑو اور مہاجر نے کہا کہ اے مہاجرین ! دوڑو ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح پکارنا چھوڑ دو کہ یہ نہایت ناپاک باتیں ہیں ۔ حضرت جابر رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو شروع میں انصارکی تعداد زیادہ تھی لیکن بعد میں مہاجرین زیادہ ہو گئے تھے ۔ عبداللہبنابی نے کہا اچھا اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے ، اللہ کی قسم ! مدینہ واپس ہو کر عزت والے ذلیلوں کو باہر نکال دیں گے ۔ حضرت عمر بنخطاب رضیاللہعنہ نے کہا یا رسول اللہ ! اجازت ہو تو اس منافق کی گردن اڑا دوں ۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ورنہ لوگ یوں کہیں گے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے ساتھیوں کو قتل کرانے لگے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment