Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4905

حدثنا علي ،‏‏‏‏ حدثنا سفيان ،‏‏‏‏ قال عمرو سمعت جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ قال كنا في غزاة ـ قال سفيان مرة في جيش ـ فكسع رجل من المهاجرين رجلا من الأنصار فقال الأنصاري يا للأنصار‏.‏ وقال المهاجري يا للمهاجرين‏.‏ فسمع ذاك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏"‏ ما بال دعوى جاهلية ‏"‏ قالوا يا رسول الله كسع رجل من المهاجرين رجلا من الأنصار‏.‏ فقال ‏"‏ دعوها فإنها منتنة ‏"‏‏.‏ فسمع بذلك عبد الله بن أبى فقال فعلوها ،‏‏‏‏ أما والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل‏.‏ فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم فقام عمر فقال يا رسول الله دعني أضرب عنق هذا المنافق‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دعه لا يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه ‏"‏ وكانت الأنصار أكثر من المهاجرين حين قدموا المدينة ،‏‏‏‏ ثم إن المهاجرين كثروا بعد‏.‏ قال سفيان فحفظته من عمرو قال عمرو سمعت جابرا كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏
ہم سے علی بنعبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا اور انہوں نے جابربنعبداللہ رضیاللہعنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ
ہم ایک غزوہ ( تبوک ) میں تھے ۔ سفیان نے ایک مرتبہ ( بجائے غزوہ کے ) ” جیش “ ( لشکر ) کا لفظ کہا ۔ مہاجرین میں سے ایک آدمی نے انصار کے ایک آدمی کو لات ماردی ۔ انصاری نے کہا کہ یا للانصار یعنی اے انصاریو ! دوڑو اور مہاجر نے کہا یا للمھاجرین یعنی اے مہاجرین ! دوڑو ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے سنا اور فرمایا کیا قصہ ہے ؟ یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یا رسول اللہ ! ایک مہاجر نے ایک انصاری کو لات سے مار دیا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح جاہلیت کی پکار کو چھوڑ دو کہ یہ نہایت ناپاک باتیں ہیں ۔ عبداللہبنابی نے بھی یہ بات سنی تو کہا اچھا اب یہاں تک نوبت پہنچ گئی ۔ خدا کی قسم ! جب ہم مدینہ لوٹیں گے تو ہم سے عزت والا ذلیلوں کو نکال کر باہر کر دے گا ۔ اس کی خبر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچ گئی ۔ حضرت عمر رضیاللہعنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے اجازت دیں کہ میں اس منافق کو ختم کر دوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے ساتھیوں کو قتل کرا دیتے ہیں ۔ جب مہاجرین مدینۃ منورہ میں آئے تو انصار کی تعداد سے ان کی تعداد کم تھی ۔ لیکن بعد میں ان مہاجرین کی تعداد زیادہ ہو گئی تھی ۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے حدیث عمرو بن دینار سے یاد کی ، عمرو نے بیان کیا کہ میں نے حضرت جابر رضیاللہعنہ سے سنا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ۔

No comments:

Post a Comment