حدثنا ابن أبي الأسود ، حدثنا معتمر ، وحدثني خليفة ، حدثنا معتمر ، قال سمعت أبي ، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ قال كان الرجل يجعل للنبي صلى الله عليه وسلم النخلات حتى افتتح قريظة والنضير ، وإن أهلي أمروني أن آتي النبي صلى الله عليه وسلم فأسأله الذين كانوا أعطوه أو بعضه. وكان النبي صلى الله عليه وسلم قد أعطاه أم أيمن ، فجاءت أم أيمن فجعلت الثوب في عنقي تقول كلا والذي لا إله إلا هو لا يعطيكهم وقد أعطانيها ، أو كما قالت ، والنبي صلى الله عليه وسلم يقول " لك كذا ". وتقول كلا والله. حتى أعطاها ، حسبت أنه قال " عشرة أمثاله ". أو كما قال.
ہم سے عبداللہ ابی الا سود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ( دوسری سند امامبخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ‘ کہ میں نے اپنے والد سے سنا اور ان سے انس رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
بطور ہدیہ صحابہرضیاللہعنہم اپنے باغ میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چند کھجور کے درخت مقرر کر دیئے تھے یہاں تک کہ بنوقریظہ اور بنو نضیر کے قبائل فتح ہو گئے ( تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہدایا کو واپس کر دیا ) میرے گھر والوں نے بھی مجھے اس کھجور کو ‘ تمام کی تمام یا اس کا کچھ حصہ لینے کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھجور امایمن رضیاللہعنہا کو دے دی تھی ۔ اتنے میں وہ بھی آ گئیں اور کپڑا میری گردن میں ڈال کر کہنے لگیں ‘ قطعاً نہیں ۔ اس ذات کی قسم ! جس کے سوا کوئی معبود نہیں یہ پھل تمہیں نہیں ملیں گے ۔ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عنایت فرما چکے ہیں ۔ یا اسی طرح کے الفاظ انہوں نے بیان کئے ۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم مجھ سے اس کے بدلے میں اتنے لے لو ۔ ( اور ان کا مال انہیں واپس کر دو ) لیکن وہ اب بھی یہی کہے جا رہی تھیں کہ قطعاً نہیں ‘ خدا کی قسم ! یہاں تک کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ‘ میرا خیال ہے کہ انس رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ اس کا دس گنا دینے کا وعدہ فرمایا ( پھر انہوں نے مجھے چھوڑا ) یا اسی طرح کے الفاظ انس رضیاللہعنہ نے بیان کئے ۔
No comments:
Post a Comment