Monday, 13 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4108

حدثني إبراهيم بن موسى ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا هشام ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن معمر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الزهري ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سالم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن عمر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال وأخبرني ابن طاوس ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عكرمة بن خالد ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن عمر ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال دخلت على حفصة ونسواتها تنطف ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قلت قد كان من أمر الناس ما ترين ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلم يجعل لي من الأمر شىء‏.‏ فقالت الحق فإنهم ينتظرونك ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأخشى أن يكون في احتباسك عنهم فرقة‏.‏ فلم تدعه حتى ذهب ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلما تفرق الناس خطب معاوية قال من كان يريد أن يتكلم في هذا الأمر فليطلع لنا قرنه ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلنحن أحق به منه ومن أبيه‏.‏ قال حبيب بن مسلمة فهلا أجبته قال عبد الله فحللت حبوتي وهممت أن أقول أحق بهذا الأمر منك من قاتلك وأباك على الإسلام‏.‏ فخشيت أن أقول كلمة تفرق بين الجمع ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وتسفك الدم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ويحمل عني غير ذلك ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فذكرت ما أعد الله في الجنان‏.‏ قال حبيب حفظت وعصمت‏.‏ قال محمود عن عبد الرزاق ونوساتها‏.
مجھ سے ابرا ہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالمبنعبداللہ نے اور ان سے ابنعمر رضیاللہعنہما نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ
مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بنخالد نے اور ان سے ابنعمر رضیاللہعنہما نے بیان کیا کہ میں حفصہ رضیاللہعنہا کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے ۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی ۔ حفصہ رضیاللہعنہا نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے ۔ آخر حفصہ رضیاللہعنہا کے اصرار پر عبداللہ رضیاللہعنہ گئے ۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ رضیاللہعنہ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے ۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ ۔ حبیب بن مسلمہ رضیاللہعنہ نے ابنعمر رضیاللہعنہما سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا ؟ عبداللہبنعمر رضیاللہعنہما نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی ( جواب دینے کو تیار ہوا ) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی ۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے ۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے ( صبر کرنے والوں کے لیے ) جنت میں تیار کر رکھی ہیں ۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لئے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے ۔ محمود نے عبدالرزاق سے ( نسواتھا کے بجائے لفظ ) ونوساتھا بیان کیا ( جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت نکالتی ہیں )

3 comments:

  1. Exactly....! This website Showing and spreading True and Correct Numbering of Hadith...

    ReplyDelete
  2. في شَهرِ الله المُحرَّم مِن العام الرابِع الهِجري بَعَثَ النبيُّ ﷺ عبدَ الله بن أُنيسٍ بن أَسعَد الجُهني إلى:

    ReplyDelete
  3. اسکا جواب بتائیں پلیز

    ReplyDelete