حدثني عمرو بن علي: حدثنا أبو عاصم: أخبرنا حنظلة بن أبي سفيان: أخبرنا سعيد بن ميناء قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: لما حفر الخندق رأيت بالنبي صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا ، فانكفأت إلى امرأتي ، فقلت: هل عندك شيء؟ فإني رأيت برسول الله صلى الله عليه وسلم خمصا شديدا ، فأخرجت إلى جرابا فيه صاع من شعير ، ولنا بهيمة داجن فذبحتها ، وطحنت الشعير ، ففرغت إلى فراغي ، وقطعتها في برمتها ، ثم وليت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقالت: لا تفضحني برسول الله صلى الله عليه وسلم وبمن معه ، فجئته فساررته ، فقلت: يا رسول الله ذبحنا بهيمة لنا وطحنا صاعا من شعير كان عندنا ، فتعال أنت ونفر معك ، فصاح النبي صلى الله عليه وسلم فقال: (يا أهل الخندق إن جابرا قد صنع سورا ، فحي هلا بكم). فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (لاتنزلن برمتكم ، ولا تخبزن عجينتكم حتى أجيء). فجئت وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يقدم الناس حتى جئت امرأتي ، فقالت: بك وبك ، فقلت: قد فعلت الذي قلت ، فأخرجت له عجينا فبصق فيه وبارك ، ثم عمد إلى برمتنا فبصق وبارك ، ثم قال: (ادع خابزة فلتخبز معي ، واقدحي من برمتكم ولا تنزلوها). وهم ألف ، فأقسم بالله لقد أكلوا حتى تركوه وانحرفوا ، إن برمتنا لتغط كما هي ، وإن عجيننا ليخبز كما هو.
مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عاصم ضحاک بنمخلد نے بیان کیا ، کہا ہم کو حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی ، کہا ہم کو سعیدبنمیناء نے خبر دی ، کہا میں نے جابربنعبداللہ رضیاللہعنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ
جب خندق کھودی جا رہی تھی تو میں نے معلوم کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی بھوک میں مبتلا ہیں ۔ میں فوراً اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہا کیا تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے ؟ میرا خیال ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی بھوکے ہیں ۔ میری بیوی ایک تھیلا نکال کر لائیں جس میں ایک صاع جو تھے ۔ گھر میں ہمارا ایک بکری کا بچہ بھی بندھا ہوا تھا ۔ میں نے بکری کے بچے کو ذبح کیا اور میری بیوی نے جو کو چکی میں پیسا ۔ جب میں ذبح سے فارغ ہوا تو وہ بھی جو پیس چکی تھیں ۔ میں نے گوشت کی بوٹیان کر کے ہانڈی میں رکھ دیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ میری بیوی نے پہلے ہی تنبیہ کر دی تھی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے سا منے مجھے شرمندہ نہ کرنا ۔ چنانچہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے کان میں یہ عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم نے ایک چھوٹا سا بچہ ذبح کر لیا ہے اور ایک صاع جو پیس لیے ہیں جو ہمارے پاس تھے ۔ اس لیے آپ دو ایک صحابہ کو ساتھ لے کر تشریف لے چلیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت بلند آواز سے فر مایا اے اہل خندق ! جابر ( رضیاللہعنہ ) نے تمہارے لیے کھانا تیار کروایا ہے ۔ بس اب سارا کام چھوڑ دو اور جلدی چلے چلو ۔ اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک میں آنہ جاؤں ہانڈی چولھے پر سے نہ اتارنا اور تب آٹے کی روٹی پکانی شروع کرنا ۔ میں اپنے گھر آیا ۔ ادھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے ۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا تو وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں ۔ میں نے کہا کہ تم نے جو کچھ مجھ سے کہا تھا میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عرض کر دیا تھا ۔ آخر میری بیوی نے گندھا ہوا آٹا نکالا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنے لعاب دہن کی آمیز ش کر دی اور برکت کی دعا کی ۔ ہانڈی میں بھی آپ نے لعاب کی آمیزش کی اور برکت کی دعا کی ۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ اب روٹی پکا نے والی کو بلاؤ ۔ وہ میرے سامنے روٹی پکائے اور گوشت ہانڈی سے نکالے لیکن چولھے سے ہانڈی نہ اتارنا ۔ صحابہ کی تعداد ہزار کے قریب تھی ۔ میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھاتا ہوں کہ اتنے ہی کھانے کو سب نے ( شکم سیر ہو کر ) کھایا اور کھانا بچ بھی گیا ۔ جب تمام لوگ واپس ہو گئے تو ہماری ہانڈی اسی طرح ابل رہی تھی جس طرح شروع میں تھی اور آٹے کی روٹیان برابر پکائی جا رہی تھیں ۔
No comments:
Post a Comment