حدثنا موسى بن إسماعيل ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا عاصم الأحول ، قال سألت أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ عن القنوت ، في الصلاة فقال نعم. فقلت كان قبل الركوع أو بعده قال قبله. قلت فإن فلانا أخبرني عنك أنك قلت بعده ، قال كذب إنما قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا ، أنه كان بعث ناسا يقال لهم القراء ، وهم سبعون رجلا إلى ناس من المشركين ، وبينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد قبلهم ، فظهر هؤلاء الذين كان بينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد ، فقنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا يدعو عليهم.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن احول بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ
میں نے انس بنمالک رضیاللہعنہ سے نماز میں قنوت کے بارے میں پوچھا کہ قنوت رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد ؟ انہوں نے کہا کہ رکوع سے پہلے ۔ میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب نے آپ ہی کا نام لے کر مجھے بتایا کہ قنوت رکوع کے بعد ۔ حضرت انس رضیاللہعنہ نے کہا کہ انہوں نے غلط کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینے تک قنوت پڑھی ۔ آپ نے صحابہرضیاللہعنہم کی ایک جماعت کو جو قاریوں کے نام سے مشہور تھی جو ستر کی تعداد میں تھے ، مشرکین کے بعض قبائل کے یہاں بھیجا تھا ۔ مشرکین کے ان قبائل نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان صحابہ کے بارے میں پہلے حفظ و امان کا یقین دلایا تھا لیکن بعد میں یہ لوگ صحابہرضیاللہعنہم کی اس جماعت پر غالب آ گئے ( اور غداری کی اور انہیں شہید کر دیا ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر رکوع کے بعد ایک مہینے تک قنوت پڑھی تھی اور اس میں ان مشرکین کے لیے بددعا کی تھی ۔
No comments:
Post a Comment