Monday, 13 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4096

حدثنا موسى بن إسماعيل ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عبد الواحد ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عاصم الأحول ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سألت أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ عن القنوت ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ في الصلاة فقال نعم‏.‏ فقلت كان قبل الركوع أو بعده قال قبله‏.‏ قلت فإن فلانا أخبرني عنك أنك قلت بعده ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال كذب إنما قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أنه كان بعث ناسا يقال لهم القراء ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وهم سبعون رجلا إلى ناس من المشركين ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد قبلهم ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فظهر هؤلاء الذين كان بينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا يدعو عليهم‏.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم بن احول بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ
میں نے انس بنمالک رضیاللہعنہ سے نماز میں قنوت کے بارے میں پوچھا کہ قنوت رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد ؟ انہوں نے کہا کہ رکوع سے پہلے ۔ میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب نے آپ ہی کا نام لے کر مجھے بتایا کہ قنوت رکوع کے بعد ۔ حضرت انس رضیاللہعنہ نے کہا کہ انہوں نے غلط کہا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینے تک قنوت پڑھی ۔ آپ نے صحابہرضیاللہعنہم کی ایک جماعت کو جو قاریوں کے نام سے مشہور تھی جو ستر کی تعداد میں تھے ، مشرکین کے بعض قبائل کے یہاں بھیجا تھا ۔ مشرکین کے ان قبائل نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان صحابہ کے بارے میں پہلے حفظ و امان کا یقین دلایا تھا لیکن بعد میں یہ لوگ صحابہرضیاللہعنہم کی اس جماعت پر غالب آ گئے ( اور غداری کی اور انہیں شہید کر دیا ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر رکوع کے بعد ایک مہینے تک قنوت پڑھی تھی اور اس میں ان مشرکین کے لیے بددعا کی تھی ۔

No comments:

Post a Comment