حدثنا موسى بن إسماعيل ، حدثنا همام ، عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة ، قال حدثني أنس ، أن النبي صلى الله عليه وسلم بعث خاله أخ لأم سليم في سبعين راكبا ، وكان رئيس المشركين عامر بن الطفيل خير بين ثلاث خصال فقال يكون لك أهل السهل ، ولي أهل المدر ، أو أكون خليفتك ، أو أغزوك بأهل غطفان بألف وألف ، فطعن عامر في بيت أم فلان فقال غدة كغدة البكر في بيت امرأة من آل فلان ائتوني بفرسي. فمات على ظهر فرسه ، فانطلق حرام أخو أم سليم هو { و} رجل أعرج ورجل من بني فلان قال كونا قريبا حتى آتيهم ، فإن آمنوني كنتم ، وإن قتلوني أتيتم أصحابكم. فقال أتؤمنوني أبلغ رسالة رسول الله صلى الله عليه وسلم. فجعل يحدثهم وأومئوا إلى رجل ، فأتاه من خلفه فطعنه ـ قال همام أحسبه حتى أنفذه ـ بالرمح ، قال الله أكبر فزت ورب الكعبة. فلحق الرجل ، فقتلوا كلهم غير الأعرج كان في رأس جبل ، فأنزل الله علينا ، ثم كان من المنسوخ إنا قد لقينا ربنا فرضي عنا وأرضانا. فدعا النبي صلى الله عليه وسلم عليهم ثلاثين صباحا ، على رعل وذكوان وبني لحيان وعصية ، الذين عصوا الله ورسوله صلى الله عليه وسلم.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ٰ ، ان سے اسحاق بن عبداللہبنابی طلحہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں ، امسلیم ( انس کی والدہ ) کے بھائی کو بھی ان ستر سواروں کے ساتھ بھیجا تھا ۔ اس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ مشرکوں کے سردار عامر بن طفیل نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ( شرارت اور تکبر سے ) تین صورتیں رکھی تھیں ۔ اس نے کہا کہ یا تو یہ کیجئے کہ دیہاتی آبادی پر آپ کی حکومت ہو اور شہری آبادی پر میری ہو یا پھر مجھے آپ کا جانشیں مقرر کیا جائے ورنہ پھر میں ہزاروں غطفانیوں کو لے کر آپ پر چڑھائی کر دوں گا ۔ ( اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بددعا کی ) اور ام فلاں کے گھر میں وہ مرض طاعون میں گرفتار ہوا ۔ کہنے لگا کہ اس فلاں کی عورت کے گھر کے جوان اونٹ کی طرح مجھے بھی غدود نکل آیا ہے ۔ میرا گھوڑا لاؤ ۔ چنانچہ وہ اپنے گھوڑے کی پشت پر ہی مرگیا ۔ بہرحال امسلیم کے بھائی حرام بن ملحان ایک اور صحابی جو لنگڑے تھے اور تیسرے صحابی جن کا تعلق بنی فلاں سے تھا ، آگے بڑھے ۔ حرام نے ( اپنے دونوں ساتھیوں سے بنوعامر تک پہنچ کر پہلے ہی ) کہہ دیا کہ تم دونوں میرے قریب ہی کہیں رہنا ۔ میں ان کے پاس پہلے جاتا ہوں اگر انہوں نے مجھے امن دے دیا تو تم لوگ قریب ہی ہو اور اگر انہوں نے قتل کردیاتو آپ حضرات اپنے ساتھیوں کے پاس چلے جانا ۔ چنانچہ قبیلہ میں پہنچ کر انہوں نے ان سے کہا ، کیا تم مجھے امان دیتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام تمہیں پہنچا دوں ؟ پھر وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام انہیں پہنچانے لگے تو قبیلہ والوں نے ایک شخص کو اشارہ کیا اور اس نے پیچھے سے آ کر ان پر نیزہ سے وار کیا ۔ ہمام نے بیان کیا ، میرا خیال ہے کہ نیزہ آرپار ہو گیا تھا ۔ حرام کی زبان سے اس وقت نکلا ” اللہاکبر ، کعبہ کے رب کی قسم ! میں نے تو اپنی مراد حاصل کر لی ۔ “ اس کے بعد ان میں سے ایک صحابی کو بھی مشرکین نے پکڑ لیا ( جو حرام رضیاللہعنہ کے ساتھ تھے اور انہیں بھی شہید کر دیا ) پھر اس مہم کے تمام صحابہ کو شہید کر دیا ۔ صرف لنگڑے صحابی بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے تھے ۔ ان شہداء کی شان میں اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی ، بعد میں وہ آیت منسوخ ہو گئی ( آیت یہ تھی ) انا قد لقینا ربنا فرضی عنا وارضانا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائل رعل ، ذکوان ، بنو لحیان اور عصیہ کے لیے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تھی تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی ۔
No comments:
Post a Comment