حدثني عثمان بن أبي شيبة ، حدثنا جرير ، عن منصور ، حدثني سعيد بن جبير ، أو قال حدثني الحكم ، عن سعيد بن جبير ، قال أمرني عبد الرحمن بن أبزى قال سل ابن عباس عن هاتين الآيتين ، ما أمرهما { ولا تقتلوا النفس التي حرم الله } { ومن يقتل مؤمنا متعمدا} فسألت ابن عباس فقال لما أنزلت التي في الفرقان قال مشركو أهل مكة فقد قتلنا النفس التي حرم الله ، ودعونا مع الله إلها آخر ، وقد أتينا الفواحش. فأنزل الله { إلا من تاب وآمن} الآية فهذه لأولئك وأما التي في النساء الرجل إذا عرف الإسلام وشرائعه ، ثم قتل فجزاؤه جهنم. فذكرته لمجاهد فقال إلا من ندم.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، کہا مجھ سے سعیدبنجبیر نے بیان کیا یا ( منصور نے ) اس طرح بیان کیا کہ مجھ سے حکم نے بیان کیا ، ان سے سعیدبنجبیر نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضیاللہعنہ نے کہا کہ
حضرت ابنعباس رضیاللہعنہما سے ان دونوں آیتو ں کے متعلق پوچھو کہ ان میں مطابقت کس طرح پیدا کی جائے ( ایک آیت ولا تقتلوا النفس التي حرم الله الا بالحق اور دوسری آیت ومن يقتل مؤمنا متعمدا ہے ابنعباس رضیاللہعنہما سے میں نے پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ جب سورۃ الفرقا ن کی آیت نازل ہوئی تو مشرکین مکہ نے کہا ہم نے تو ان جانوں کا بھی خون کیا ہے جن کے قتل کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا تھا ہم اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کی عبادت بھی کرتے رہے ہیں اور بدکاریوں کا بھی ہم نے ارتکاب کیا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی ” إلا من تاب وآمن “ ( وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آ ئیں ) تو یہ آیت ان کے حق میں نہیں ہے لیکن سورۃ النساء کی آیت اس شخص کے بارے میں ہے جو اسلام اور شرائع اسلام کے احکام جان کر بھی کسی کو قتل کرے تو اس کی سزاجہنم ہے ، میں نے عبداللہبنعباس رضیاللہعنہما کے اس ارشاد کا ذکر مجاہد سے کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کر لیں ۔
No comments:
Post a Comment