حدثنا أبو الوليد ، حدثنا شعبة ، عن أبي التياح ، قال سمعت أنسا ـ رضى الله عنه ـ يقول قالت الأنصار يوم فتح مكة ـ وأعطى قريشا ـ والله إن هذا لهو العجب ، إن سيوفنا تقطر من دماء قريش ، وغنائمنا ترد عليهم. فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فدعا الأنصار قال فقال " ما الذي بلغني عنكم ". وكانوا لا يكذبون. فقالوا هو الذي بلغك. قال " أولا ترضون أن يرجع الناس بالغنائم إلى بيوتهم ، وترجعون برسول الله صلى الله عليه وسلم إلى بيوتكم لو سلكت الأنصار واديا أو شعبا ، لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوالتیاح نے ، انہوں نے حضرت انس بنمالک رضیاللہعنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ
فتح مکہ کے دن جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو ( غزوہحنین کی ) غنیمت کا سارا مال دے دیا تو بعض نوجوان انصار یوں نے کہا ( اللہ کی قسم ! ) یہ تو عجیب بات ہے ابھی ہماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رہا ہے اور ہمارا حاصل کیا ہوا مالغنیمت صرف انہیں دیا جا رہا ہے ، اس کی خبر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے انصار کو بلایا ، انس رضیاللہعنہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو خبر مجھے ملی ہے کیا وہ صحیح ہے ؟ انصار لوگ جھوٹ نہیں بولتے تھے انہوں نے عرض کر دیا کہ آپ کو صحیح اطلاع ملی ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس سے خوش اور راضی نہیں ہو کہ جب سب لوگ غنیمت کا مال لے کر اپنے گھروں کو واپس ہوں اور تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لیے اپنے گھروں کو جاؤ گے ؟ انصار جس نالے یا گھاٹی میں چلیں گے تو میں بھی اسی نالے یا گھاٹی میں چلوں گا ۔
No comments:
Post a Comment