Saturday, 11 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 3238

حدثنا عبد الله بن يوسف ،‏‏‏‏ أخبرنا الليث ،‏‏‏‏ قال حدثني عقيل ،‏‏‏‏ عن ابن شهاب ،‏‏‏‏ قال سمعت أبا سلمة ،‏‏‏‏ قال أخبرني جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ ثم فتر عني الوحى فترة ،‏‏‏‏ فبينا أنا أمشي سمعت صوتا من السماء ،‏‏‏‏ فرفعت بصري قبل السماء فإذا الملك الذي جاءني بحراء قاعد على كرسي بين السماء والأرض ،‏‏‏‏ فجئثت منه حتى هويت إلى الأرض ،‏‏‏‏ فجئت أهلي فقلت زملوني زملوني‏.‏ فأنزل الله تعالى ‏ {‏ يا أيها المدثر‏}‏ إلى ‏ {‏ فاهجر‏}‏ ‏"‏‏.‏ قال أبو سلمة والرجز الأوثان‏.‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو لیث نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کہ مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا تھا کہ
( پہلے غار حراء میں جو حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھ کو سورۃ اقراء پڑھا کر گئے تھے اس کے بعد ) مجھ پر وحی کا نزول ( تین سال ) بند رہا ۔ ایک بار میں کہیں جا رہا تھا کہ میں نے آسمان میں سے ایک آواز سنی اور نظر آسمان کی طرف اٹھائی ، میں نے دیکھا کہ وہی فرشتہ جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا ( یعنی حضرت جبرائیل علیہ السلام ) آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے ۔ میں انہیں دیکھ کر اتنا ڈر گیا کہ زمین پر گر پڑا ۔ پھر میں اپنے گھر آیا اور کہنے لگا کہ مجھے کچھ اوڑھا دو ، مجھے کچھ اوڑھا دو ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔  یا ایہا المدثر  اللہ تعالیٰ کے ارشاد فاہجر تک ۔ ابوسلمہ نے کہا کہ آیت میں الرجز سے بت مراد ہیں ۔

No comments:

Post a Comment