حدثنا عبد الله بن يوسف ، أخبرنا الليث ، قال حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، قال سمعت أبا سلمة ، قال أخبرني جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول " ثم فتر عني الوحى فترة ، فبينا أنا أمشي سمعت صوتا من السماء ، فرفعت بصري قبل السماء فإذا الملك الذي جاءني بحراء قاعد على كرسي بين السماء والأرض ، فجئثت منه حتى هويت إلى الأرض ، فجئت أهلي فقلت زملوني زملوني. فأنزل الله تعالى { يا أيها المدثر} إلى { فاهجر} ". قال أبو سلمة والرجز الأوثان.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو لیث نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کہ مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فرمایا تھا کہ
( پہلے غار حراء میں جو حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھ کو سورۃ اقراء پڑھا کر گئے تھے اس کے بعد ) مجھ پر وحی کا نزول ( تین سال ) بند رہا ۔ ایک بار میں کہیں جا رہا تھا کہ میں نے آسمان میں سے ایک آواز سنی اور نظر آسمان کی طرف اٹھائی ، میں نے دیکھا کہ وہی فرشتہ جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا ( یعنی حضرت جبرائیل علیہ السلام ) آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے ۔ میں انہیں دیکھ کر اتنا ڈر گیا کہ زمین پر گر پڑا ۔ پھر میں اپنے گھر آیا اور کہنے لگا کہ مجھے کچھ اوڑھا دو ، مجھے کچھ اوڑھا دو ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ۔ یا ایہا المدثر اللہ تعالیٰ کے ارشاد فاہجر تک ۔ ابوسلمہ نے کہا کہ آیت میں الرجز سے بت مراد ہیں ۔
No comments:
Post a Comment