Saturday, 11 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 3224

حدثنا محمد ،‏‏‏‏ أخبرنا مخلد ،‏‏‏‏ أخبرنا ابن جريج ،‏‏‏‏ عن إسماعيل بن أمية ،‏‏‏‏ أن نافعا ،‏‏‏‏ حدثه أن القاسم بن محمد حدثه عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت حشوت للنبي صلى الله عليه وسلم وسادة فيها تماثيل كأنها نمرقة ،‏‏‏‏ فجاء فقام بين البابين وجعل يتغير وجهه ،‏‏‏‏ فقلت ما لنا يا رسول الله‏.‏ قال ‏"‏ ما بال هذه الوسادة ‏"‏‏.‏ قالت وسادة جعلتها لك لتضطجع عليها‏.‏ قال ‏"‏ أما علمت أن الملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة ،‏‏‏‏ وأن من صنع الصورة يعذب يوم القيامة يقول أحيوا ما خلقتم ‏"‏‏.‏
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، انہیں اسماعیل بن امیہ نے ، ان سے نافع نے بیان کیا ، ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک تکیہ بھرا ، جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں ۔ وہ ایسا ہو گیا جیسے نقشی تکیہ ہوتا ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور آپ کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا ۔ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سے کیا غلطی ہوئی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تکیہ کیسا ہے ؟ میں نے عرض کیا ، یہ تو میں نے آپ کے لیے بنایا ہے تاکہ آپ اس پر ٹیک لگا سکیں ۔ اس پر آپ نے فرمایا ، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہوتی ہے اور یہ کہ جو شخص بھی تصویر بنائے گا ، قیامت کے دن اسے اس پر عذاب دیا جائے گا ۔ اس سے کہا جائے گا کہ جس کی مورت تو نے بنائی ، اب اسے زندہ بھی کر کے دکھا ۔

No comments:

Post a Comment