حدثنا يحيى بن بكير ، حدثنا الليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، قال أخبرني عروة ، أن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خسفت الشمس قام فكبر وقرأ قراءة طويلة ، ثم ركع ركوعا طويلا ثم رفع رأسه فقال " سمع الله لمن حمده " وقام كما هو ، فقرأ قراءة طويلة وهى أدنى من القراءة الأولى ، ثم ركع ركوعا طويلا وهى أدنى من الركعة الأولى ، ثم سجد سجودا طويلا ، ثم فعل في الركعة الآخرة مثل ذلك ، ثم سلم وقد تجلت الشمس ، فخطب الناس ، فقال في كسوف الشمس والقمر " إنهما آيتان من آيات الله ، لا يخسفان لموت أحد ، ولا لحياته ، فإذا رأيتموهما فافزعوا إلى الصلاة ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ نے خبر دی ، اور انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ
جس دن سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مصلے پر ) کھڑے ہوئے ۔ اللہ اکبر کہا اور بڑی دیر تک قرآت کرتے رہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا ، ایک بہت لمبا رکوع ، پھر سر اٹھا کر سمع اللہ لمن حمدہ کہا اور پہلے کی طرح کھڑے ہو گئے ۔ اس قیام میں بھی لمبی قرآت کی ۔ اگرچہ پہلی قرآت سے کم تھی اور پھر رکوع میں چلے گئے اور دیر تک رکوع میں رہے ، اگرچہ پہلے رکوع سے یہ کم تھا ۔ اس کے بعد سجدہ کیا ، ایک لمبا سجدہ ، دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا اور اس کے بعد سلام پھیرا تو سورج صاف ہو چکا تھا ۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا اور سورج اور چاند گرہن کے متعلق بتلایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے نشانی ہیں اور ان میں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا ، اس لیے جب تم گرہن دیکھو تو فوراً نماز کی طرف لپک جاؤ ۔
No comments:
Post a Comment