حدثنا عمر بن حفص بن غياث ، حدثنا أبي ، حدثنا الأعمش ، حدثنا جامع بن شداد ، عن صفوان بن محرز ، أنه حدثه عن عمران بن حصين ـ رضى الله عنهما ـ قال دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وعقلت ناقتي بالباب ، فأتاه ناس من بني تميم فقال " اقبلوا البشرى يا بني تميم ". قالوا قد بشرتنا فأعطنا. مرتين ، ثم دخل عليه ناس من أهل اليمن فقال " اقبلوا البشرى يا أهل اليمن ، إذ لم يقبلها بنو تميم ". قالوا قد قبلنا يا رسول الله ، قالوا جئناك نسألك عن هذا الأمر قال " كان الله ولم يكن شىء غيره ، وكان عرشه على الماء ، وكتب في الذكر كل شىء ، وخلق السموات والأرض ". فنادى مناد ذهبت ناقتك يا ابن الحصين. فانطلقت فإذا هي يقطع دونها السراب ، فوالله لوددت أني كنت تركتها.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے جامع بن شداد نے بیان کیا ، ان سے صفوان بن مرحز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ
میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اور اپنے اونٹ کو میں نے دروازے ہی پر باندھ دیا ۔ اس کے بعد بنی تمیم کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے بنوتمیم ! خوشخبری قبول کرو ۔ انہوں نے دوبار کہا کہ جب آپ نے ہمیں خوشخبری دی ہے تو اب مال بھی دیجئیے ۔ پھر یمن کے چند لوگ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی یہی فرمایا کہ خوشخبری قبول کر لو اے یمن والو ! بنوتمیم والوں نے تو نہیں قبول کی ۔ وہ بولے یا رسول اللہ ! خوشخبری ہم نے قبول کی ۔ پھر وہ کہنے لگے ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ سے اس ( عالم کی پیدائش ) کا حال پوچھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ تعالیٰ ازل سے موجود تھا اور اس کے سوا کوئی چیز موجود نہ تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا ۔ لوح محفوظ میں اس نے ہر چیز کو لکھ لیا تھا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ۔ ( ابھی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ ) ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ ابن الحصین ! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی ۔ میں اس کے پیچھے دوڑا ۔ دیکھا تو وہ سراب کی آڑ میں ہے ( میرے اور اس کے بیچ میں سراب حائل ہے یعنی وہ ریتی جو دھوپ میں پانی کی طرح چمکتی ہے ) اللہ تعالیٰ کی قسم ، میرا دل بہت پچھتایا کہ کاش ، میں اسے چھوڑ دیا ہوتا ( اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ہوتی ) ۔
No comments:
Post a Comment