Saturday, 11 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 3189

حدثنا علي بن عبد الله ،‏‏‏‏ حدثنا جرير ،‏‏‏‏ عن منصور ،‏‏‏‏ عن مجاهد ،‏‏‏‏ عن طاوس ،‏‏‏‏ عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة ‏"‏ لا هجرة ولكن جهاد ونية ،‏‏‏‏ وإذا استنفرتم فانفروا ‏"‏‏.‏ وقال يوم فتح مكة ‏"‏ إن هذا البلد حرمه الله يوم خلق السموات والأرض ،‏‏‏‏ فهو حرام بحرمة الله إلى يوم القيامة ،‏‏‏‏ وإنه لم يحل القتال فيه لأحد قبلي ،‏‏‏‏ ولم يحل لي إلا ساعة من نهار ،‏‏‏‏ فهو حرام بحرمة الله إلى يوم القيامة ،‏‏‏‏ لا يعضد شوكه ،‏‏‏‏ ولا ينفر صيده ،‏‏‏‏ ولا يلتقط لقطته إلا من عرفها ،‏‏‏‏ ولا يختلى خلاه ‏"‏‏.‏ فقال العباس يا رسول الله إلا الإذخر ،‏‏‏‏ فإنه لقينهم ولبيوتهم‏.‏ قال ‏"‏ إلا الإذخر ‏"‏‏.‏
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے طاوس نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا تھا ، اب ( مکہ سے ) ہجرت فرض نہیں رہی ۔ البتہ جہاد کی نیت اور جہاد کا حکم باقی ہے ۔ اس لیے جب تمہیں جہاد کے لیے نکالا جائے تو فوراً نکل جاؤ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن یہ بھی فرمایا تھا کہ جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کئے ، اسی دن اس شہر ( مکہ ) کو حرم قرار دے دیا ۔ پس یہ شہر اللہ کی حرمت کے ساتھ قیامت تک کے لیے حرام ہی رہے گا ، اور مجھ سے پہلے یہاں کسی کے لیے لڑنا جائز نہیں ہوا ۔ اور میرے لیے بھی دن کی صرف ایک گھڑی کے لیے جائز کیا گیا ۔ پس اب یہ مبارک شہر اللہ تعالیٰ کی حرمت کے ساتھ قیامت تک کے لیے حرام ہے ، اس کی حدود میں نہ ( کسی درخت کا ) کانٹا توڑا جائے ، نہ یہاں کے شکار کو ستایا جائے ، اور کوئی یہاں کی گری ہوئی چیز نہ اٹھائے سوا اس شخص کے جو ( مالک تک چیز کو پہنچانے کے لیے ) اعلان کرے اور نہ یہاں کی ہری گھاس کاٹی جائے ۔ اس پر عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ، یا رسول اللہ ! اذخر کی اجازت دے دیجئیے ۔ کیونکہ یہ یہاں کے سناروں اور گھروں کی چھتوں پر ڈالنے کے کام آتی ہے ۔ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اذخر کی اجازت ہے ۔

No comments:

Post a Comment