حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا حاتم ، عن هشام بن عروة ، عن أبيه ، عن أسماء ابنة أبي بكر ـ رضى الله عنهما ـ قالت قدمت على أمي وهى مشركة في عهد قريش ، إذ عاهدوا رسول الله صلى الله عليه وسلم ومدتهم ، مع أبيها ، فاستفتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله ، إن أمي قدمت على ، وهى راغبة ، أفأصلها قال " نعم ، صليها ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ
قریش سے جس زمانہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حدیبیہ کی ) صلح کی تھی ، اسی مدت میں میری والدہ ( قتیلہ ) اپنے باپ ( حارث بن مدرک ) کو ساتھ لے کر میرے پاس آئیں ، وہ اسلام میں داخل نہیں ہوئی تھیں ۔ ( عروہ نے بیان کیا کہ ) حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے اس بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! میری والدہ آئی ہوئی ہیں اور مجھ سے رغبت کے ساتھ ملنا چاہتی ہیں ، تو کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کروں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ! ان کے ساتھ صلہ رحمی کر ۔
No comments:
Post a Comment