حدثنا عبد الله بن محمد ، حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا يزيد بن عبد العزيز ، عن أبيه ، حدثنا حبيب بن أبي ثابت ، قال حدثني أبو وائل ، قال كنا بصفين فقام سهل بن حنيف فقال أيها الناس اتهموا أنفسكم فإنا كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية ، ولو نرى قتالا لقاتلنا ، فجاء عمر بن الخطاب فقال يا رسول الله ، ألسنا على الحق وهم على الباطل فقال " بلى ". فقال أليس قتلانا في الجنة وقتلاهم في النار قال " بلى ". قال فعلى ما نعطي الدنية في ديننا أنرجع ولما يحكم الله بيننا وبينهم فقال " ابن الخطاب ، إني رسول الله ، ولن يضيعني الله أبدا ". فانطلق عمر إلى أبي بكر فقال له مثل ما قال للنبي صلى الله عليه وسلم فقال إنه رسول الله ، ولن يضيعه الله أبدا. فنزلت سورة الفتح ، فقرأها رسول الله صلى الله عليه وسلم على عمر إلى آخرها. فقال عمر يا رسول الله ، أوفتح هو قال " نعم ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے ، ان سے یزید بن عبدالعزیز نے ، ان سے ان کے باپ عبدالعزیز بن سیاہ نے ، ان سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابووائل نے بیان کیا کہ
ہم مقام صفین میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھے ۔ پھر سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور فرمایا اے لوگو ! تم خود اپنی رائے کو غلط سمجھو ۔ ہم صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، اگر ہمیں لڑنا ہوتا تو اس وقت ضرور لڑتے ۔ عمر رضی اللہ عنہ اس موقع پر آئے ( یعنی حدیبیہ میں ) اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہیں ! عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کیا ہمارے مقتول جنت میں اور ان کے مقتول جہنم میں نہیں جائیں گے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کہ کیوں نہیں ! پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ہم اپنے دین کے معاملے میں کیوں دبیں ؟ کیا ہم ( مدینہ ) واپس چلے جائیں گے ، اور ہمارے اور ان کے درمیان اللہ کوئی فیصلہ نہیں کرے گا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن خطاب ! میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ مجھے کبھی برباد نہیں کرے گا ۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے وہی سوالات کئے ، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابھی کر چکے تھے ۔ انہوں نے بھی یہی کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اور اللہ انہیں کبھی برباد نہیں ہونے دے گا ۔ پھر سوہ فتح نازل ہوئی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اسے آخر تک پڑھ کر سنایا ، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیا یہی فتح ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ! بلا شک یہی فتح ہے ۔
No comments:
Post a Comment