Monday, 30 January 2017

Sahih Bukhari Hadith No 346

حدثنا عمر بن حفص ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثنا أبي قال ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا الأعمش ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت شقيق بن سلمة ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال كنت عند عبد الله وأبي موسى فقال له أبو موسى أرأيت يا أبا عبد الرحمن إذا أجنب فلم يجد ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ماء كيف يصنع فقال عبد الله لا يصلي حتى يجد الماء‏.‏ فقال أبو موسى فكيف تصنع بقول عمار حين قال له النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كان يكفيك ‏"‏ قال ألم تر عمر لم يقنع بذلك‏.‏ فقال أبو موسى فدعنا من قول عمار ،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كيف تصنع بهذه الآية فما درى عبد الله ما يقول فقال إنا لو رخصنا لهم في هذا لأوشك إذا برد على أحدهم الماء أن يدعه ويتيمم‏.‏ فقلت لشقيق فإنما كره عبد الله لهذا قال نعم‏.‏
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا کہ کہا ہم سے میرے والد حفص بن غیاث نے ، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے شقیق بن سلمہ سے سنا ، انھوں نے کہا کہ
میں عبداللہ ( بن مسعود ) اور ابوموسیٰ اشعری کی خدمت میں تھا ، ابوموسیٰ نے پوچھا کہ ابوعبدالرحمن ! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کسی کو غسل کی حاجت ہو اور پانی نہ ملے تو وہ کیا کرے ۔ عبداللہ نے فرمایا کہ اسے نماز نہ پڑھنی چاہیے ۔ جب تک اسے پانی نہ مل جائے ۔ ابوموسیٰ نے کہا کہ پھر عمار کی اس روایت کا کیا ہو گا جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا تھا کہ تمہیں صرف ( ہاتھ اور منہ کا تیمم ) کافی تھا ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تم عمر رضی اللہ عنہ کو نہیں دیکھتے کہ وہ عمار کی اس بات پر مطمئن نہیں ہوئے تھے ۔ پھر ابوموسیٰ نے کہا کہ اچھا عمار کی بات کو چھوڑو لیکن اس آیت کا کیا جواب دو گے ( جس میں جنابت میں تیمم کرنے کی واضح اجازت موجود ہے ) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما اس کا کوئی جواب نہ دے سکے ۔ صرف یہ کہا کہ اگر ہم اس کی بھی لوگوں کو اجازت دے دیں تو ان کا حال یہ ہو جائے گا کہ اگر کسی کو پانی ٹھنڈا معلوم ہوا تو اسے چھوڑ دیا کرے گا ۔ اور تیمم کر لیا کرے گا ۔ ( اعمش کہتے ہیں کہ ) میں نے شقیق سے کہا کہ گویا عبداللہ نے اس وجہ سے یہ صورت ناپسند کی تھی ۔ تو انھوں نے جواب دیا کہ ہاں ۔

No comments:

Post a Comment