حدثنا أبو نعيم ، قال حدثنا عبد العزيز بن أبي سلمة ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم لا نذكر إلا الحج ، فلما جئنا سرف طمثت ، فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم وأنا أبكي فقال { ما يبكيك}. قلت لوددت والله أني لم أحج العام. قال { لعلك نفست}. قلت نعم. قال " فإن ذلك شىء كتبه الله على بنات آدم ، فافعلي ما يفعل الحاج ، غير أن لا تطوفي بالبيت حتى تطهري ".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا ، انھوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے ، انھوں نے قاسم بن محمد سے ، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ، آپ نے فرمایا کہ
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے اس طرح نکلے کہ ہماری زبانوں پر حج کے علاوہ اور کوئی ذکر ہی نہ تھا ۔ جب ہم مقام سرف پہنچے تو مجھے حیض آ گیا ۔ ( اس غم سے ) میں رو رہی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیوں رو رہی ہو ؟ میں نے کہا کاش ! میں اس سال حج کا ارادہ ہی نہ کرتی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید تمہیں حیض آ گیا ہے ۔ میں نے کہا جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ چیز تو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے مقرر کر دی ہے ۔ اس لیے تم جب تک پاک نہ ہو جاؤ طواف بیت اللہ کے علاوہ حاجیوں کی طرح تمام کام انجام دو ۔
No comments:
Post a Comment