حدثنا الحميدي ، حدثنا سفيان ، قال حدثوني عن الزهري ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن أبيه ـ رضى الله عنه ـ قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ في المغرب بالطور فلما بلغ هذه الآية { أم خلقوا من غير شىء أم هم الخالقون * أم خلقوا السموات والأرض بل لا يوقنون * أم عندهم خزائن ربك أم هم المسيطرون} كاد قلبي أن يطير. قال سفيان فأما أنا فإنما سمعت الزهري يحدث عن محمد بن جبير بن مطعم عن أبيه سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ في المغرب بالطور. لم أسمعه زاد الذي قالوا لي.{قتل الخراصون} /10/: لعنوا
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے اصحاب نے زہری کے واسطہ سے بیان کیا ، ان سے محمد بنجبیر بنمطعم نے اور ان سے ان کے والد حضرت جبیر بنمطعم رضیاللہعنہ نے بیان کیا کہ
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ۔ آپ مغرب کی نماز میں سورۃ والطور پڑھ رہے تھے ۔ جب آپ اس آیت پر پہنچے کیا ” یہ لوگ بغیر کسی کے پیدا کئے پیدا ہو گئے یا یہ خود ( اپنے ) خالق ہیں ؟ یا انہوں نے آسمان اور زمین کو پیدا کر لیا ہے ۔ اصل یہ ہے کہ ان میں یقین ہی نہیں ۔ کیا ان لوگوں کے پاس آپ کے پروردگار کے خزانے ہیں یا یہ لوگ حاکم ہیں ۔ “ تو میرا دل اڑنے لگا ۔ حضرت سفیان نے بیان کیا لیکن میں نے زہری سے سنا ہے وہ محمد بنجبیر بنمطعم سے روایت کرتے تھے ، ان سے ان کے والد ( حضرت جبیر بنمطعم رضیاللہعنہ ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں سورۃ والطور پڑھتے سنا ( سفیان نے کہا کہ ) میرے ساتھیوں نے اس کے بعد جو اضافہ کیا ہے وہ میں نے زہری سے نہیں سنا ۔
No comments:
Post a Comment