Friday, 17 February 2017

Sahih Bukhari Hadees No 4845

حدثنا يسرة بن صفوان بن جميل اللخمي ،‏‏‏‏ حدثنا نافع بن عمر ،‏‏‏‏ عن ابن أبي مليكة ،‏‏‏‏ قال كاد الخيران أن يهلكا ـ أبا بكر وعمر ـ رضى الله عنهما ـ رفعا أصواتهما عند النبي صلى الله عليه وسلم حين قدم عليه ركب بني تميم ،‏‏‏‏ فأشار أحدهما بالأقرع بن حابس أخي بني مجاشع ،‏‏‏‏ وأشار الآخر برجل آخر ـ قال نافع لا أحفظ اسمه ـ فقال أبو بكر لعمر ما أردت إلا خلافي‏.‏ قال ما أردت خلافك‏.‏ فارتفعت أصواتهما في ذلك ،‏‏‏‏ فأنزل الله ‏ {‏ يا أيها الذين آمنوا لا ترفعوا أصواتكم‏}‏ الآية‏.‏ قال ابن الزبير فما كان عمر يسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد هذه الآية حتى يستفهمه‏.‏ ولم يذكر ذلك عن أبيه ،‏‏‏‏ يعني أبا بكر‏.‏
ہم سے یسرہ بن صفوان بن جمیل لخمی نے بیان کیا ، کہا ہم سے نافع بنعمر نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ
قریب تھا کہ وہ سب سے بہتر افراد تباہ ہو جائیں یعنی ابوبکر اور عمر رضیاللہعنہما ان دونوں حضرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی آواز بلند کر دی تھی ۔ یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب بنیتمیم کے سوا ر آئے تھے ( اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے درخواست کی کہ ہمارا کوئی امیر بنا دیں ) ان میں سے ایک ( عمر رضیاللہعنہ ) نے مجاشع کے اقرع بنحابس کے انتخاب کے لئے کہا تھا اور دوسرے ( ابوبکر ) نے ایک دوسرے کانام پیش کیا تھا ۔ نافع نے کہا کہ ان کا نام مجھے یاد نہیں ۔ اس پر حضرت ابوبکر رضیاللہعنہ نے حضرت عمر رضیاللہعنہ سے کہا کہ آپ کا ارادہ مجھ سے اختلاف کرنا ہی ہے ۔ حضرت عمر نے کہا کہ میرا ارادہ آپ سے اختلاف کرنا نہیں ہے ۔ اس پر ان دونوں کی آواز بلند ہو گئی ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ” اے ایمان والو ! اپنی آواز کو نبی کی آواز سے بلند نہ کیا کرو “ الخ ۔ حضرت عبداللہبنزبیر رضیاللہعنہما نے بیان کیا کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد حضرت عمر رضیاللہعنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اتنی آہستہ آہستہ بات کرتے کہ آپ صاف سن بھی نہ سکتے تھے اور دوبارہ پوچھنا پڑتا تھا ۔ انہوں نے اپنے نانا یعنی حضرت ابوبکر رضیاللہعنہ کے متعلق اس سلسلے میں کوئی چیز بیان نہیں کی ۔

No comments:

Post a Comment