حدثنا أحمد بن إسحاق السلمي ، حدثنا يعلى ، حدثنا عبد العزيز بن سياه ، عن حبيب بن أبي ثابت ، قال أتيت أبا وائل أسأله فقال كنا بصفين فقال رجل ألم تر إلى الذين يدعون إلى كتاب الله. فقال علي نعم. فقال سهل بن حنيف اتهموا أنفسكم فلقد رأيتنا يوم الحديبية ـ يعني الصلح الذي كان بين النبي صلى الله عليه وسلم والمشركين ـ ولو نرى قتالا لقاتلنا ، فجاء عمر فقال ألسنا على الحق وهم على الباطل أليس قتلانا في الجنة وقتلاهم في النار قال " بلى ". قال ففيم أعطي الدنية في ديننا ، ونرجع ولما يحكم الله بيننا. فقال " يا ابن الخطاب إني رسول الله ولن يضيعني الله أبدا ". فرجع متغيظا ، فلم يصبر حتى جاء أبا بكر فقال يا أبا بكر ألسنا على الحق وهم على الباطل قال يا ابن الخطاب إنه رسول الله صلى الله عليه وسلم ولن يضيعه الله أبدا. فنزلت سورة الفتح.
ہم سے احمد بن اسحاق سلمی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یعلیٰ نے ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن سیاہ نے ، ان سے حبیب بن ثابت نے ، کہ
میں ابووائل رضیاللہعنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پوچھنے کے لئے ( خوارج کے متعلق ) گیا ، انہوں نے فرمایا کہ ہم مقام صفین میں پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے ( جہاں علی اور معاویہ رضیاللہعنہما کی جنگ ہوئی تھی ) ایک شخص نے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے اگر کوئی شخص کتاباللہ کی طرف صلح کے لئے بلائے ؟ علی رضیاللہعنہ نے فرمایا ٹھیک ہے ۔ لیکن خوارج نے معاویہ رضیاللہعنہ کے خلاف علی کے ساتھ تھے اس کے خلاف آواز اٹھائی ۔ اس پر سہل بن حنیف نے فرمایا تم پہلے اپنا جائزہ لو ۔ ہم لوگ حدیبیہ کے موقع پر موجود تھے آپ کی مراد اس صلح سے تھی جو مقام حدیبیہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے درمیان ہوئی تھی اور جنگ کا موقع آتا تو ہم اس سے پیچھے ہٹنے والے نہیں تھے ۔ ( لیکن صلح کی بات چلی تو ہم نے اس میں بھی صبر وثبات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ) اتنے میں عمر رضیاللہعنہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کیا ہم حق پر نہیں ہیں ؟ اور کیا کفار باطل پر نہیں ہیں ؟ کیا ہمارے مقتولین جنت میں نہیں جائیں گے اور کیا ان کے مقتولین دوزخ میں نہیں جائیں گے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہیں ! عمر رضیاللہعنہ نے کہا پھر ہم اپنے دین کے بارے میں ذلت کا مظاہرہ کیوں کریں ( یعنی دب کر صلح کیوں کریں ) اور کیوں واپس جائیں ، جبکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا حکم فرمایا ہے ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابنخطاب ! میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھے کبھی ضائع نہیں کرے گا ۔ عمر رضیاللہعنہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے واپس آ گئے ان کو غصہ آ رہا تھا ، صبر نہیں آیا اور ابوبکر رضیاللہعنہ کے پاس آئے اور کہا ، اے ابوبکر ! کیا ہم حق پر اور وہ باطل پر نہیں ہیں ؟ ابوبکرنے بھی وہی جواب دیا کہ اے ابنخطاب ! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور اللہ انہیں ہرگز ضائع نہیں کرے گا ۔ پھر سورۃ ” الفتح “ نازل ہوئی ۔
No comments:
Post a Comment