حدثنا حجاج بن منهال ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن صفوان بن يعلى ، عن أبيه ، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ على المنبر { ونادوا يا مالك ليقض علينا ربك} وقال قتادة مثلا للآخرين عظة. وقال غيره { مقرنين} ضابطين يقال فلان مقرن لفلان ضابط له والأكواب الأباريق التي لا خراطيم لها { أول العابدين} أى ما كان فأنا أول الأنفين وهما لغتان رجل عابد وعبد وقرأ عبد الله { وقال الرسول يا رب} ويقال أول العابدين الجاحدين من عبد يعبد. وقال قتادة { في أم الكتاب} جملة الكتاب أصل الكتاب
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے ، ان سے عطاء نے ، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ
میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ آیت پڑھتے سنا ، اور یہ لوگ پکاریں گے کہ اے مالک ! تمہارا پروردگار ہماراکام ہی تمام کر دے ۔ “ اور قتادہ نے کہا مثلا للاخرین یعنی پچھلوں کے لئے نصیحت ۔ دوسرے نے کہا مقرنین کا معنی قابو میں رکھنے والے ۔ عرب لوگ کہتے ہیں فلانا فلانے کا مقرن ہے یعنی اس پر اختیاررکھتا ہے ( اس کو قابو میں لایا ہے ) اکواب وہ کوزے جن میں ٹونٹی نہ ہو ( بلکہ منہ کھلا ہوا ہو جہاں سے آدمی چاہے پئے ۔ ان کان للرحمن ولد کا معنی یہ ہے کہ اس کی کوئی اولاد نہیں ہے ۔ ( اس صورت میں ان نافیہ ہے ) عابدین سے آنفین مراد ہے ۔ یعنی سب سے پہلے میں اس سے عار کرتا ہوں ۔ اس میں دو لغت ہیں ” عابد وعبد “ اور حضرت عبداللہبنمسعود رضیاللہعنہما نے اس کو وقال الرسول یا رب پڑھا ہے ۔ اول العابدین کے معنی سب سے پہلا انکار کرنے والا یعنی اگر خدا کی اولاد ثابت کرتے ہو تو میں اس کا سب سے پہلا انکاری ہوں ۔ اس صورت میں عابدین باب عبد یعبد سے آئے گا اور قتادہ نے کہا فی ام الکتاب کا معنی یہ ہے کہ مجموعی کتاب اور اصل کتاب ( یعنی لوح محفوظ میں )
No comments:
Post a Comment