حدثنا الحميدي ، حدثنا سفيان ، حدثنا منصور ، عن مجاهد ، عن أبي معمر ، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال اجتمع عند البيت قرشيان وثقفي ـ أو ثقفيان وقرشي ـ كثيرة شحم بطونهم قليلة فقه قلوبهم فقال أحدهم أترون أن الله يسمع ما نقول قال الآخر يسمع إن جهرنا ولا يسمع إن أخفينا. وقال الآخر إن كان يسمع إذا جهرنا فإنه يسمع إذا أخفينا فأنزل الله عز وجل { وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعكم ولا أبصاركم ولا جلودكم} الآية. وكان سفيان يحدثنا بهذا فيقول حدثنا منصور أو ابن أبي نجيح أو حميد أحدهم أو اثنان منهم ، ثم ثبت على منصور ، وترك ذلك مرارا غير واحدة.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے منصور نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے مجاہد نے بیان کیا ، ان سے ابو معمر نے اور ان سے عبداللہ رضیاللہعنہ نے بیان کیاکہ
خانہکعبہ کے پاس دو قریشی اور ایک ثقفی یا ایک قریشی اور دو ثقفی مرد بیٹھے ہوئے تھے ۔ ان کے پیٹ بہت موٹے تھے لیکن عقل سے کورے ۔ ایک نے ان میں سے کہا ، تمہارا کیا خیال ہے کیا اللہ ہماری باتوں کو سن رہا ہے ؟ دوسرے نے کہا اگر ہم زور سے بولیں تو سنتا ہے لیکن آہستہ بولیں تو نہیں سنتا ۔ تیسرے نے کہا اگر اللہ زور سے بولنے پر سن سکتا ہے تو آہستہ بولنے پہ بھی ضرور سنتا ہو گا ۔ اس پر یہ آیت اتری کہ ” اور تم اس بات سے اپنے کو چھپا ہی نہیں سکتے کہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے چمڑے گواہی دیں گے “ آخر آیت تک ۔ سفیان ہم سے یہ حدیث بیان کرتے تھے اور کہا کہ ہم سے منصور نے یا ابن نجیح نے یا حمید نے ان میں سے کسی ایک نے یا کسی دو نے یہ حدیث بیان کی ، پھر آپ منصور ہی کا ذکر کرتے تھے اور دوسروں کا ذکر ایک سے زیادہ مرتبہ نہیں کیا ۔
No comments:
Post a Comment