حدثنا الصلت بن محمد ، حدثنا يزيد بن زريع ، عن روح بن القاسم ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن أبي معمر ، عن ابن مسعود ، { وما كنتم تستترون أن يشهد ، عليكم سمعكم} الآية كان رجلان من قريش وختن لهما من ثقيف ، أو رجلان من ثقيف وختن لهما من قريش في بيت فقال بعضهم لبعض أترون أن الله يسمع حديثنا قال بعضهم يسمع بعضه. وقال بعضهم لئن كان يسمع بعضه لقد يسمع كله. فأنزلت { وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعكم ولا أبصاركم} الآية { وذلكم ظنكم} الآية.
ہم سے صلت بنمحمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے روح بن قاسم نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے ابو معمر نے اور ان سے حضرت ابنمسعود رضیاللہعنہما نے
آیت ” اور تم اس بات سے اپنے کو چھپا نہیں سکتے تھے کہ تمہارے کان گواہی دیں گے “ الخ کے متعلق کہا کہ قریش کے دو آدمی اور بیوی کی طرف سے ان کے قبیلہ ثقیب کا کوئی رشتہدار یا ثقیف کے دوافراد تھے اور بیوی کی طرف قریش کا کوئی رشتہدار ، یہ خانہکعبہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے بعض نے کہا کہ کیا تمہارا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری باتیں سنتا ہو گا ایک نے کہا کہ بعض باتیں سنتا ہے ۔ دوسرے نے کہا کہ اگر بعض باتیں سن سکتا ہے تو سب سنتا ہو گا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ” اور تم اس بات سے اپنے کو چھپا ہی نہیں سکتے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں گواہی دیں گی “ آخر آیت تک ۔
No comments:
Post a Comment