حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنِي زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَبَّاسٍ أَوْ عَيَّاشِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهُ کَانَ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَبُوهُ فَذَکَرَ فِيهِ قَالَ فَسَجَدَ فَانْتَصَبَ عَلَی کَفَّيْهِ وَرُکْبَتَيْهِ وَصُدُورِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ جَالِسٌ فَتَوَرَّکَ وَنَصَبَ قَدَمَهُ الْأُخْرَی ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ ثُمَّ کَبَّرَ فَقَامَ وَلَمْ يَتَوَرَّکْ ثُمَّ عَادَ فَرَکَعَ الرَّکْعَةَ الْأُخْرَی فَکَبَّرَ کَذَلِکَ ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ الرَّکْعَتَيْنِ حَتَّی إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَنْهَضَ لِلْقِيَامِ قَامَ بِتَکْبِيرٍ ثُمَّ رَکَعَ الرَّکْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ فَلَمَّا سَلَّمَ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد لَمْ يَذْکُرْ فِي حَدِيثِهِ مَا ذَکَرَ عَبْدُ الْحَمِيدِ فِي التَّوَرُّکِ وَالرَّفْعِ إِذَا قَامَ مِنْ ثِنْتَيْنِ
علی بن حسین، بن ابراہیم، ابوبدر، زہیر، ابوخثیمہ، حسن بن حر، حضرت عباس یا عیاش بن سہل ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک مجلس میں تھے جس میں انکے والد بھی تھے پھر یہی حدیث بیان کی اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ کیا تو اپنی ہتھیلیوں، گھٹنوں اور پاؤں کے سروں پر اعتماد کیا (یعنی ان اعضاء کے سہارے سجدہ کیا) اور جب بیٹھے تو سرین پر بیٹھے اور دوسرے (یعنی دائیں) پاؤں کو کھڑا کیا پھر تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا اس کے بعد تکبیر کہہ کر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو گئے اور بیٹھے نہیں پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا اسی طرح تکبیر کہی اور پھر دو رکعت پڑھ کر بیٹھ گئے جب (تیسری رکعت کے لیے) اٹھنے لگے تو تکبیر کہہ کر اٹھے پھر آخری دو رکعتیں پڑھیں اور جب سلام پھیرنے کا ارادہ کیا تو دائیں بائیں سلام پھیرا ابوداؤد کہتے ہیں کہ (عیسی بن عبداللہ نے) سرین پر بیٹھنے اور دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں کیا جیسا کہ عبدالحمید نے ذکر کیا ہے
No comments:
Post a Comment