Wednesday, 15 November 2017

Sunan Abu Dawood Hadith No 719

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ کُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي قَالَ فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَ إِذَا کَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَالَ ثُمَّ الْتَحَفَ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْکَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ کَفَّيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ مُحَمَّدٌ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ فَقَالَ هِيَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ مَنْ فَعَلَهُ وَتَرَکَهُ مَنْ تَرَکَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ عَنْ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْکُرْ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنْ السُّجُودِ
عبید اللہ بن عمر بن میسرہ، عبدالوارث بن سعید، حضرت وائل بن حجر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب تکبیر کہی تو دونوں ہاتھ اٹھائے پھر چادر اوڑھی داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑا اور دونوں ہاتھ کپڑے کے اندر کر لیے جب رکوع کر نے کا ارادہ کر لیا تو دونوں ہاتھوں کو باہر نکال کر ان کو اٹھایا اسی طرح جب رکوع سے سر اٹھا نے لگے تو پھر ہاتھ اٹھائے اور اس کے بعد سجدہ کیا اور (سجدہ میں) پیشانی کو دونوں ہاتھوں کے درمیان میں رکھا اور جب سجدہ سے سر اٹھایا تب پھر دونوں ہاتھ اٹھائے یہانتک کہ آپ نماز سے فارغ ہو گئے۔ محمد کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حسن بن اب الحسن سے ذکر کی تو انھوں نے فرمایا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز ہے جس نے چاہا اس نے نہیں کیا ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ہمام نے ابن حجارہ سے روایت کیا ہے مگر اس میں سجدہ سے اٹھتے وقت رفع یدین کا ذکر نہیں۔

No comments:

Post a Comment